اسلام آباد

آرمی چیف کا ایم کیو ایم کے کارکن کی زیرِ حراست ہلاکت پرتحقیقات کا حکم

 

ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے رابطہ کار تھے، جو منگل کو جناح ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ آفتاب احمد کی ہلاکت رینجرز کے تشدد سے ہوئی ہے۔

بدھ کو آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں کہا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے آفتاب احمد کے کیس کے حقائق جاننے کے لیے انکوائری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمے میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔

اس سے قبل رینجرز کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ تین سطری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر رینجرز سندھ بلال اکبر کے حکم پر آفتاب احمد کی موت کے محرکات کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جس کی سربراہی رینجرز سیکٹر کمانڈر کریں گے۔

رینجرز کے اعلامیے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ کمیٹی کتنے روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، صرف یہ کہا گیا ہے کہ کہ جلد از جلد تحقیقات مکمل کر کے حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

یاد رہے کہ رینجرز نے آفتاب احمد کو حراست میں لینے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت سے 90 روز کا ریمانڈ لیا تھا۔ اُن پر ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

رینجرز کے اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ واقعے میں ممکنہ طور پر ملوث اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے، تاہم ان کی تعداد اور عہدوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے آفتاب احمد کی ہلاکت کے خلاف بدھ کو یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 15 ماہ کے دوران آفتاب سمیت 11 افراد پولیس اور رینجرز کی حراست میں ہلاک ہو چکے ہیں۔گذشتہ سال انجمن نوجوان اسلام کے سربراہ طارق محبوب بھی رینجرز کی حراست کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔

گذشتہ سال انجمن نوجوان اسلام کے سربراہ طارق محبوب بھی حراست کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔ وہ بھی رینجرز کے 90 روزہ ریمانڈ پر تھے تاہم حکام کا کہنا تھا کہ وہ جیل میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رینجرز کو گذشتہ دو سالوں سے مشتبہ افراد کو 90 روز تحویل میں رکھنے کے اختیارات دیے گئے تھے۔

فوج کے سربراہ نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن آفتاب احمد پر دورانِ حراست مبینہ تشدد اور ہلاکت کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ ادھر رینجرز کے سربراہ نے اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو معطل کر کے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close