اسلام آباد

اسلام آباد آپریشن، اٹھارہ گھنٹے بعد بھی علاقہ کلیئر نہ ہوسکا، موبائل سروس بند کرنے پہ غور

تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے پہ طاقت کے استعمال کے باوجود پولیس اور ایف سی علاقے کو کلیئر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں اور بارہ گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود بھی علاقہ کلیئر نہیں کیا جاسکا۔ فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن گزرنے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی بھاری نفری نے علاقے کو کلئیر کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ احتجاجی مظاہرین کی مزید ریلیاں اسلام آباد کی طرف آنا شروع ہوگئی تھیں جس سے جڑواں شہروں میں شدید کشیدہ صورت حال ہے۔ مری روڈ پر مظاہرین نے پٹرول پمپ کو آگ لگا دی جب کہ وہاں کھڑی کئی گاڑیو ں کو بھی نذر آتش کردیا۔ فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر مظاہرین نے پولیس کی 12 گاڑیوں اور کئی موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا جبکہ کئی سڑکیں بھی بند کردی گئی ہیں۔ پمز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 250 ہوگئی ہے جن میں 45 پولیس اہلکار، 28 ایف سی اہلکار اور 144 عام شہری شامل ہیں۔ مظاہرین نے درختوں اور سامان کو بھی آگ لگادی ہے۔ پتھراؤ سے راولپنڈی کے پولیس چیف اسرار عباسی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن شعیب اور مجسٹریٹ عبدالہادی بھی زخمی ہوگئے اور کیپٹن شعیب کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے نذرآتش کردیا۔ جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامہ حالت نافذ ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔

آج صبح سویرے سیکورٹی اہلکاروں نے فیض آباد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائیں، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے پیش قدمی کی تو مظاہرین نے سامنے سے پتھراؤ شروع کردیا۔ تاہم پولیس کی پیش قدمی جاری رہی اور انہوں نے مظاہرین کے قریب پہنچ کر ان پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔ اس دوران سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جن میں مظاہرین اور اہلکار دونوں شامل ہیں۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے جواب میں مظاہرین نے بھی اہلکاروں پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا۔ پولیس نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ اب تک 200 سے زیادہ افراد کو حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔ آپریشن کے آغاز میں پولیس کو فوری کامیابی حاصل ہوگئی اور انہوں نے 80 فیصد علاقے کو کلیئر کرالیا تاہم پھر مظاہرین کے قدم سنبھل گئے۔

پولیس اور ایف سی کوشش کے باوجود علاقے کو کلیئر نہیں کراسکے جس کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنوں کے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں، عملی طور پر انہوں نے فیض آباد کا کنٹرول سنبھالا ہوا ہے اور سکیورٹی اہلکار بہت پیچھے چلے گئے ہیں جبکہ ایس ایس پی آپریشن کے مطابق کچھ دیر کیلئے آپریشن روک دیا گیا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا سروسز معطل کرنے کے بعد موبائل سروس بھی بند کرنے پہ غور شروع کردیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں حالات معمول پہ لانے کیلئے فوج کو بلانے کی سمری بھی وزیراعظم ہاوس پہنچ گئی ہے۔ دھرنے والوں کی جانب سے پولیس اور میڈیا اہلکاروں پہ تشدد کیا جارہا ہے جبکہ موٹرسائیکل اور موٹر کاروں کو بھی مری روڈ سے گزرنے کیلئے محفوظ راستہ دیا جارہا ہے، مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹا دی ہے اور آمدورفت بحال رکھنے کیلئے کوشش بھی کررہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close