اسلام آباد

وزیر اعظم نواز شریف ۔سانحہ چارسدہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہے ، ایسے واقعات ہمارا عزم تبدیل نہیں کرسکتے

ڈیووس (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ یک لاکھ 80 ہزار پرعزم سپاہیوں کے ساتھ فوجی آپریشن ”ضرب عضب “کے آغاز کا فیصلہ نہایت غور و خوض کے بعد کیا گیا جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا اور ان کے نیٹ ورک، پناہ گاہوں کو اکھاڑا اور ان کی کمر توڑ دی ہے ، ہمیں معلوم تھا کہ اس کا ردعمل شدید ہو گا ، جب آپریشن شروع ہوا تو یہ بہت شدید تھا اور اب دہشت گرد بھاگ رہے ہیں اور سافٹ ٹارگٹ کا انتخاب کر رہے ہیں۔

حکومت دہشت گردی، توانائی کی قلت اور اقتصادی بحالی کے چیلنجوں کے ساتھ کامیابی سے نبرد آزما ہوئی ہے اور آج کا پاکستان ایک تابناک اور خوشحال مستقبل کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔پی ٹی وی نیوز کے مطابق کانگریس سنٹر میں ” تبدیلی کے خطے۔جنوبی ایشیا“ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے علاقائی تناظر میں پاکستان کے نکتہ نظر سے شرکاءکو آگاہ کیا۔

مباحثے کی اس تقریب کی میزبانی ایسوسی ایٹڈ پریس کی بزنس ایڈیٹر لیزا گبز نے انجام دیئے جبکہ اس موقع پر سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکراما سنگے، بنگلہ دیش کے یونس سنٹر کے چیئرمین محمد یونس، آئی سی آئی سی آئی کے بینک کی چندا کوچھار اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر تاکی شیکو ناکا اور دیگر اہم شخصیات شامل تھیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ باچہ خان یونیورسٹی ہشت گردوں کیلئے ایک آسان ہدف تھا اور اس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا تاہم دہشت گردوں کی ردعمل کی صلاحیت خاصی کم ہوئی ہے۔پاکستان نے ہزاروں جانوں کے ضیاع اور ایک سو ارب ڈالرز سے زائد کے نقصانات کے لحاظ سے بھاری قیمت چکائی ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے کا ہمارا عزم مضبوط تر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں کئی چیلنجز ورثے میں ملے جن سے نمٹنا بہت اہم ہے، جن میں قومی معیشت کی بحالی، بجلی کی قلت اور دہشت گردی کی لعنت شامل ہیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ ہم ان تینوں محاذوں پر کامیاب ہوئے ہیں اور دہشت گردی و شدت پسندی کم اور معیشت زور پکڑ رہی ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت صحیح سمت میں گامزن ہے اور ملک میں چین سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری 3 بنیادی شعبوں انفراسٹرکچر، بجلی کے شعبے اور ریلویز میں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی نصف سے زائدآبادی کو اس راہداری سے فائدہ ہو گا جو کئی ممالک اور خطوں کو باہم ملائے گی اور تجارت کو فروغ ملے گا۔وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 سال سے کم عمر نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد ہے جن کو کئی ادارے نئے ہنر سکھانے میں مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے کئی سکیمیں شروع کی ہیں اورنوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے آسان قرضے فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو پچاس فیصد قرضے فراہم کر رہی ہے کیونکہ ہم نوجوانوں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں، یہ ہماری صنعتوں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے نوجوان حقیقی محرک ہیں اور وہ ملک کو آگے لیکر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے تاہم دہشت گردوں کیخلاف آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہیں جبکہ مقامی سرمایہ کار بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں ہو رہی ہے، توانائی کے چیلنج سے موثر طور پر نمٹا جا رہا ہے۔ پاکستان میں 3 بڑے ڈیم بن رہے ہیں جس سے 17 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ انہوں نے کوئلے، شمسی اور پون بجلی گھروں کا ذکر کیا جن سے 2017ءکے آخر یا 2018ءکے آغاز میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کم قیمتوں کا فائدہ قوم کو منتقل کیا گیا ہے اور اس سے قومی معیشت کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح بجلی کی قیمت میں بھی کمی کی گئی ہے اس سے صنعتی شعبے کو اپنی پیداوار بڑھانے اور لاگت کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکمانستان۔پاکستان۔ افغانستان اور انڈیا (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے پر کام سے ملک کے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ ایک جدید ترین بندرگاہ ہو گی اور وسطی ایشیا اور افغانستان کے خشکی میں گھرے ہوئے ممالک کو گہرے سمندر تک آسان رسائی حاصل ہو گی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close