اسلام آباد

بچوں سے زیادتی معاشرتی دہشت گردی ہے، قومی اسمبلی میں زینب معاملے پر بحث

اسلام آباد: قصور میں 8 سالہ زینب کے اغوا اور قتل پر قومی اسمبلی میں بحث کے دوران ارکان نے عملی اقدامات پر زور دیا ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر معصوم زینب کے ایصال ثواب کے لیے دعا کرائی گئی۔ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کی آج کی معمول کی کارروائی معطل کرکے ننھی زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بحث کی تحریک پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جو کچھ معصوم بچی کے ساتھ ہوا افسوسناک ہی نہیں شرم ناک ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مر جانا یا مار دینا اتنی بڑی بات نہیں لیکن ہم سب بچوں والے ہیں، بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں، قصور واقعہ پنجاب حکومت کی ناکامی ہے، موٹر سائیکلوں پر فورس دکھا رہے ہیں کہ پنجاب محفوظ ہے، کہاں ہے محفوظ پنجاب، یہ واقعہ ان واقعات کا تسلسل ہے جن پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہم اس کام میں کھو جاتے ہیں حکومت کیسے بچانی ہے، میں بچانے کی بات کر رہا ہوں چلانے کی نہیں، اگر حکومت چلائی جاتی تو ایسے واقعات نہ ہوتے۔ قصور کےواقعے نے پورے ملک کومتاثر کیا ہے، جن کی بیٹیاں ہیں وہ والدین تشویش میں ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کوتحفظ دے، پارلیمنٹ اب نتائج مانگے گی، صوبوں میں جرائم کی شرح سے متعلق اعداد و شمار پارلیمنٹ میں پیش کیےجائیں، جرائم کےاعداد وشمار سے واضح ہوگا کہ کس صوبےکی حکومت ناکام ہے۔

حکومتی رکن محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ قصور واقعے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے، یہ سماجی اور معاشرتی دہشت گردی ہے، یہ برائی ہر جگہ موجود ہے جس کا تدارک کرنا ہو گا، اس طرح کے واقعات پاکستان کے کئی شہروں میں ہوئے ہیں، کیا لاڑکانہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ایسے واقعات نہیں ہوئے، ہمیں تسلیم کرنا ہو گا ایسے واقعات پر ہم نے خود توجہ نہیں دی، سال پہلے قصور واقعے کے بعد ہمارے دور حکومت میں باقاعدہ قانون سازی ہوئی، عمرقید کافی نہیں، ایسے مجرموں کو سرعام پھانسی دی جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close