پنجاب

ضیاءالحق کے طیارہ حادثہ کو کل 28 برس مکمل ‘ سازش بے نقاب نہ ہو سکی

سانحہ بہاولپور کے محرکات سامنے آئے نہ سازش بے نقاب ہو سکی , حادثہ میں اعلیٰ فوجی قیادت بھی لقمہ اجل بن گئی تھی۔

سابق صدر مملکت و آرمی چیف جنرل محمد ضیاءالحق کے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے کے واقعہ کو کل 28 برس مکمل ہو جائیں گے اور 17 اگست کو شہدائے بہاولپور کی 28 ویں برسی منائی جائے گی ۔ جنرل ضیاءالحق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل اختر عبدالرحمن و دیگر فوجی افسران کے ہمراہ بہاولپور سے اسلام آباد واپس آرہے تھے کہ 17 اگست 1988 ءکی شام ان کا سی و ن تھرٹی طیارہ بستی ّلال کمال ( ضلع لودھراں ) کے قریب حادثہ کا شکار ہو گیا ۔ اس حادثہ میں جنرل اختر عبدالرحمن خان ‘ چیف آف جنرل سٹاف جنرل افضال احمد ‘صدر کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر صدیق سالک بھی جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ پاکستان میں امریکی سفیر آرنلڈ رافیل اور ملٹری اتاشی واسم بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ سانحہ بہاولپور کی متعددبار تحقیقات کا اعلان کرایا گیا۔ عسکری وسول اداروں کی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔

اخباری رپورٹس کے مطابق جنرل ضیاءکے صاجزادے اعجاز الحق اور جنرل اختر عبدالرحمن کے صاجزادے ہمایوں اختر خان ‘ ہارون اختر متعدد بار حکومتوں کا حصہ بھی رہے مگر 28 برس گزرنے پر آج بھی اس سازش پر تبصرے تو ہوتے ہیں مگر اس سانحہ کے محرکات سامنے نہ آسکے۔ جنرل ضیاءالحق کی وفات کے بعد فوراً ہی ملک کا سیاسی منظرنامہ بھی بدل گیا اور طویل مارشل لاءکے بعد نگران حکومت نے انتخابات کرا کے جمہوری عمل بحال کردیا۔ بستی لال کمال موضع چھمب کلیار جہاں پر حادثہ ہوا وہاں میاں نواز شریف اور اعجاز الحق نے یادگار تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا مگر عملاً وہاں کچھ بھی نہیں ۔ غلام یاسین کے مطابق یہاں یادگار کی تعمیر کے لیے اعجاز الحق نے 2 ایکڑ زمین بھی خرید کر رکھی ہے مگر 28 برس گزر گئے تعمیر شروع نہ ہو سکی۔ اس قومی سانحہ کا مقدمہ تھانہ صدر لودھراں میں درج ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close