سندھ

شرجیل میمن ائیرپورٹ پر گرفتار، 7گھنٹے پوچھ گچھ، ضمانت پر رہا

 

لندن (ویب ڈیسک) سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن لندن پہنچے ت طویل پوچھ گچھ کے دوران لندن امیگریشن حکام نے اپنے پاس رکھ لیا ہے۔ نیب نے ان کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے۔ پاسپورٹ منسوخ ہونے کے ڈر سے لندن جانا پڑا۔ شرجیل میمن نے تردید تو کردی لیکن وہ پاسپورٹ صحافی کو نہ دکھاسکے۔ لندن پولیس نے 6 سے 7 گھنٹے اپنی تحویل میں رکھا اور ضمانت پر جانے کی اجازت دی ہے۔ 14 تاریخ کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے انٹرپول کو بھی اطلاع ہے۔ وہ خود وکیلوں سے مشورہ کررہے ہیں۔ ان کے وکلاءنے مشورہ دیا ہے کہ لندن پاسپورٹ کے منسوخ ہونے کے بعد سیاسی پناہ کی گنجائش ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ان کا پاسپورٹ مسوخ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے لندن امیگریشن حکام نے انہیں روک کر پوچھ گچھ کی ہے۔ شرجیل میمن سے پوچھا کہ کیا آپ کا پاسپورٹ آپ کے پاس ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں میرے پاس ہے۔ دکھانے کو کہا تو انہوں نے کہا لندن میں موجود سینئر صحافی ان کے اپس آئے تھے انہوں نے وہ پاسپورٹ ان کو دکھا دیا ہے۔ جب صحافی سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے شرجیل میمن کا پاسپورٹ دیکھا ہے تو انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن نے انہیں پاسپورٹ نہیں دکھایا۔ نجی تی وی کے صحافی کے مطابق شرجیل میمن گزشتہ رات دبئی سے لندن پہنچے۔ جہاں پہلے سے اطلاع موجود گی امیگریشن نے انہیں روک لیا، حراست میں لے لیا گیا، یہ تفتیش6 سے 7 گھنٹے تک جاری رہی۔ امیگریشن حکام نے انہیں امیگریشن بیل پر جانے کی اجازت دی اور 14 تاریخ کو انہیں دوبارہ پیش ہونے کو کہا ہے ساتھ کہا کہ وہ کہیں بھی جانے سے پہلے متعلقہ پولیس سٹیشن کو اطلاع دیں گے۔ پاکستانی نیب پہلے سے ان حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اس لئے انہوں نے پوچھ گچھ کی۔ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے یہاں موجود دیگر اصحاب کو کہا ہے کہ شرجیل میمن کی مدد کریں اور انہیں باعزت یہاں سے نکال دیں جبکہ آصف علی زرداری نے شرجیل میمن کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر برطانیہ میں سیاسی پناہ کیلئے درخواست دے دیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سابق وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ نیب نے میرے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بنایا ان کی ویب سائٹ اس کی گواہ ہے۔ مجھے کبھی نیب کا کوئی لیٹر ملا نہ ہی کبھی کسی تحقیقات کیلئے بلایا گیا۔ نیب نے اعلیٰ عدلیہ میں کرپٹ افراد کی فہرست پیش کی تھی ان میں سے تو کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔ میرے خلاف کوئی کیس نہیں ہے جبکہ میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔ یو کے بارڈر ایجنسی کے حوالے سے میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ مجھ سے بھی وہی کچھ پوچھا گیا جو عام طور پر مسافروں سے پوچھا جاتا ہے۔ نیب نے جو پالیسی اپنا رکھی ہے کہ جن کیخلاف ریفرنس ہیں ان کے نام ای سی ایل میں نہیں اور جن کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنا واضح کرتا ہے کہ وہ میرے معاملے میں امتیاز بریت رہے ہیں۔ میں پاکستان آنے اور خود پر بنائے جانے والے تمام کیسز کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔ بغیر کسی وجہ کے ای سی ایل میں نام ڈالا جانا ذہنی ٹارچر کا باعث ہے۔ مکمل آزاد زمین کے ساتھ پاکستان آنا چاہتا ہوں اس لئے عدالت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔ پاکستان میں کبھی ضمانت قبل از گرفتاری نہیں کرائی۔ آصف زرداری ذاتی مصروفیات کے باعث پاکستان سے باہر ہیں جب بھی واپس جانا چاہیں جاسکتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان کو مقامی پولیس سٹیشن میں بھی حاضری کے لئے پابند کیا گیا ہے، اس حوالے سے شرجیل میمن نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یہاں کوئی سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دے رہے مگر پاکستان میںا ن کے خلاف غیر قانونی مقدمہ جات کا اندراج کیا گیا ہے اور ان کے نام کو ای سی ایل میں بھی ڈالا گیا ہے جب تک ان کا نام ای سی ایل میں سے نہیں نکالا جاتا وہ پاکستان نہیں آئیں گے۔ وہ خود پر لگائے ہوئے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے جلد پاکستان آنا چاہتے ہیں۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close