کھیل و ثقافت

بھارت میں انٹرنیٹ پر اپنے خلاف آنے والے ردعمل سے خوفزدہ ہوگئی تھی

پاکستانی اسپورٹس پریزینٹر زینب عباس کا کہنا ہے کہ مجھے نہ تو بھارت چھوڑنے کا کہا گیا نہ ہی ملک بدر کیا گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر شیئر کردہ پوسٹ میں زینب عباس نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے پسندیدہ کھیل کیلئے سفر کے مواقع ملنے پر خود کو انتہائی خوش قسمت تصور کیا ہے اور بھارت میں میرا قیام خوشگوار اور لوگوں کا رویہ مشفقانہ تھا۔

زینب عباس کا کہنا ہے کہ مجھے نہ تو بھارت چھوڑنے کا کہا گیا نہ ہی ملک بدر کیا گیا۔ مجھے فوری طور پر وہاں کوئی خطرہ نہیں تھا تاہم انٹرنیٹ پر اپنے خلاف آنے والے ردعمل سے خوفزدہ ہوگئی تھی۔ اس صورتحال سے میرے خاندان اور سرحد کے دونوں طرف کے دوست بھی پریشان تھے۔

زینب عباس نے اپنی پوسٹس پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں ان پوسٹس سے ہونے والی تکلیف کو سمجھ سکتی ہوں اور اس پر افسوس کرتی ہوں۔ اس طرح کی زبان کیلئے کوئی عذر یا گنجائش نہیں اور جن لوگوں کی بھی دل آزاری ہوئی میں اُن سے معافی چاہتی ہوں۔ میں اُن لوگوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں میرے لیے فکرمندی اور تعاون کیا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close