دنیا

ٹرمپ نے امریکا میں نسل پرستی کی آگ پر تیل چھڑک دیا

واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ملک میں نسل پرستی کی آگ کو بجھانے کی بجائے اس پر مزید تیل چھڑک دیا۔ امریکی ریاست ورجینیا میں دو گروپوں کے درمیان تصادم پر صدر ٹرمپ نے پہلے تو خاموشی اختیار کی تاہم پھر گزشتہ روز انہوں نے سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کی۔ لیکن آج میڈیا کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے موقف پر یوٹرن لیتے ہوئے سیاہ فاموں اور بائیں بازو کی تنظیموں  کو بھی تصادم کا قصور وار ٹھہراتے ہوئے ان پر دائیں بازو کے انتہاپسندوں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بائیں بازو کے ان انتہاپسندوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو دائیں بازو والوں پر ڈنڈے لے کر چڑھ دوڑے تھے؟ کیا انھیں اپنی اس حرکت پر کوئی پچھتاوا ہے؟۔ صدر ٹرمپ کو اس بیان پر خود ان کی اپنی ری پبلکن پارٹی کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بی بی سی نے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے انہوں نے نسل پرستوں کی مذمت میں تاخیر کرکے سیاسی آگ بھڑکائی اور اب دوسرے گروہ کو قصور وار قرار دے کر اس آگ پر تیل ڈالنے کے بعد شعلوں کے گرد رقص کر رہے ہیں۔

ٹریڈ یونین فیڈریشن کے صدر رچرڈ ٹرمکا نے صدر ٹرمپ کی امیریکن مینوفیکچرنگ کونسل کے عہدے سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا ہے کہ وہ تعصب اور تشدد کو برداشت کرنے والے صدر کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما چک شومر نے ٹویٹ کی ‘عظیم اور اچھے امریکی صدر قومی کو تقسیم نہیں بلکہ متحد کرتے ہیں۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ان صدور میں شامل نہیں۔’

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس ول میں نسل پرست سفید فام اور سیاہ فاموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close