دنیا

ایگزیکٹ کے نائب صدر کو امریکہ میں 21 ماہ قید کی سزا

پاکستان سے دور ایک ایسا کیس اپنے منطقی انجام تک پہنچا ہے جو پاکستان میں موجود سسٹم کے نقائص اور کمزوریوں کو واضح کر رہا ہے۔ امریکہ میں پاکستان سے جڑے ایک اور اہم مقدمے میں ملزم کو سزا ہو گئی، ڈپلومہ سکینڈل کیس میں امریکہ میں ایگزیکٹ کے نائب صدر عمیر حامد کو 21 ماہ قید کی سزا ہو گئی ،عدالت نے عمیر حامد کے اکاﺅنٹس میں موجود 53 لاکھ 3 ہزار 20 ڈالر کی رقم بھی ضبط کرنے کا حکم دیا۔ یہ رقم ایگزیکٹ نے جعلی ڈگریوں سے کما کر امریکی بینک اکاﺅنٹس میں رکھی ہوئی تھی۔ امریکی فیڈرل جج نے فیصلہ سناتے ہوئے عمیر حامد اس فراڈ سکیم کا آرکیٹکٹ نہیں ہے بلکہ ایگزیکٹ ادارے کا ایک ملازم تھا۔ ایک طرف امریکہ میں تو اس کیس میں سزا سنا دی گئی لیکن دوسری جانب پاکستان میں اس کیس کو منظر عام پر آئے ہوئے 2 سال گزر گئے لیکن ابھی تک اس کیس میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی کو سزا ہوئی ہے۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا وہ بعد میں ضمانت پر باہر آگئے۔ 31 اکتوبر 2016 کو اسلام آباد کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج پرویز میمن نے فراڈ، دھوکہ دہی ،منی لانڈرنگ اور جعلی ڈگری کے مقدمے میں ایگزیکٹ کمپنی کے سی ای او شعیب شیخ اور دیگر ملزموں کو بری کرنے کا حکم سنایا۔ اس کے بعد خبر آئی کہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں ملزمان کو بری کرنے کے لیے جج نے 50 لاکھ روپے رشوت لی اور ملزمان کو چھوڑ دیا، جج نے رشوت لینے کا اعتراف بھی کر لیا۔ رشوت اور کرپشن کا الزام جسٹس شوکت علی صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی نے لگایا۔ اس کے بعد سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باعث وزارت داخلہ نے ایگزیکٹ کے چینل کا لائسنس منسوخ کر دیا تو اس پر پیمرا نے عمل درآمد کیا تو اسی دوران چیئر مین پیمرا نے پریس کانفرنس کے دوران ایک آڈیو کال سنوائی جس میں ایک شخص چینل کے خلاف کارروائی پر دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس کال کے بارے میں بھی کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں۔ نجی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق پراسیکیوٹر ایف آئی اے زاہد جمیل نے بتا یا کہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل میں بے تحاشا ثبوت تھے، عدالت کے سامنے بھی یہ شواہد پیش کیے، ایف آئی اے کے فرانزک ایکسپرٹس اور منی لانڈرنگ ایکسپرٹس نے ایسا زبردست کیس بنا یا تھا میں بھی حیران رہ گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمیر حامد وہ آدمی تھا جس کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا تھا، اس کو چھوڑ دیا گیا تھا اور وہ باہر نکل گیا اور وہاں پکڑا گیا۔ اس موقع پر شاہ زیب خانزادہ نے سوال کیا کہ آپ اس کیس سے علیحدہ کیوں ہوئے تو اس پر جواب دیتے ہوئے زاہد جمیل نے کہا کہ میرے گھر پر گرنیڈ بم سے حملہ ہوا اور مجھ پر دباﺅ ڈالا اور جب میں نے اپنے آپ کو اس کیس سے علیحدہ بھی کیا، تو عدالت میں یہ بات لکھ کردی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کیس کے دوران پہلے میں کچھ ہدایات دی گئی جسے ماننے سے میں نے انکار کردیا جس کے بعد حملہ ہوا۔ زاہد جمیل نے بتایا کہ میں نے اس کیس میں کوئی فیس نہیں لی کیونکہ میں پاکستان کے لیے یہ کیس کر رہا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close