دنیا

اسقاط حمل پر عورت کو سزا‘ ٹرمپ بیان سے پھر گئے

امریکہ میں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ میں اسقاطِ حمل غیرقانونی قرار دیا جاتا ہے تو ایسا کرنے والی خواتین کو کسی نہ کسی قسم کی سزا ملنی چاہیے۔

اس سے پہلے ایم این بی سی نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹر ویو میں انھوں نے ’اسقاطِ حمل کروانے والی خواتین کو سزا دینے‘ کی بات کہی تھی جس پر شدید تنقید کی گئی۔ لیکن اب ٹرمپ نے پینترا بدلتے ہوئے کہا ہے کہ ’صرف وہ شخص (ڈاکٹر) جو یہ اسقاطِ حمل کرے گا اسے سزا ہونی چاہیے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کے اس حوالے سے ان کا موقف اب بھی وہی ہے۔

صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ بعض مخصوص معاملات کے علاوہ اسقاطِ حمل پر مکمل پابندی کے حامی ہیں۔

امریکہ میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد 1973 سے اسقاطِ حمل قانونی ہے۔ صرف ہائی کورٹ یا ایک آئینی ترمیم ہی امریکہ میں اسقاطِ حمل کو غیرقانونی قرار دی سکتی ہے۔

بعض اسقاظ حملے کے مخالف گروہوں نے بھی ٹرمپ کے ابتدائی بیان کو ’انتہائی‘ قرار دیا تھا۔

اسقاطِ حمل کے خلاف کام کرنے والے ادارے کی در جینی مینسینی نکا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ کے بیان کا زندگی کے حق میں جاری مہم اور اسقاطِ حمل جیسے تکلیف دہ عمل کا انتخاب کرنے والی عورت سے کوئی تعلق نہیں۔‘

’زندگی کے حق میں مہم چلانے والا کوئی بھی کارکن اسقاطِ حمل کا انتخاب کرنے والی کسی عورت کو سزا دینا نہیں چاہے گا۔‘

ڈیمو کریٹک کی جانب سے صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن عورتوں کے مسائل کے حوالے سے ٹرمپ کے موقف کی سب سے بڑی ناقد ہیں۔

انھوں نے اس بیان پر ردِ عمل میں کہا ’اس سے بدترین نہیں ہوسکتا کہ آپ نے اس بارے میں سوچا بھی، خوفناک‘۔

ٹیکساس میں ٹرمپ کے سب سے قریبی حریف ٹیڈ کروز نے بھی ارب پتی کے اس بیان کی مذمت کی ہے۔

مسٹر کروز کا کہنا تھا ’ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ مسائل کو سمجھتے نہیں اور وہ توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کہہ جاتے ہیں

ریپبلیکن رہنماؤں نے عام انتخابات سے قبل کے جائزوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے خواتین ووٹرز کی حمایت کھو دینے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ایملیز لسٹ نامی گروہ خواتین ڈیمو کریٹس کے انتخاب کی کوشش میں ہے تاکہ اسقاطِ حمل کے حق کا تحفظ کیا جا سکے۔ اس گروہ کی رکن کیٹ بلیک کا کہنا تھاکہ ’اگر ٹرمپ عورتوں کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرتے رہیں کہ وہ ’قابلِ نفرت، اجڈ، موٹے سور، اس سے ہم خوف زدہ نہیں ہوں گے۔‘

اس سے پہلے امریکہ میں اسقاطِ حمل کے خلاف مہم چلانے والے عورتوں پر تنقید نہیں کرتے بلکہ وہ یہ عمل کرنے والوں کو الزام دیتے رہے ہیں۔

حالیہ برسوں میں قدامت پسندوں نے کلینکس اور ڈاکٹروں کے پاس اسقاطِ حمل کے حوالے سے سخت ضوابط عائد کی نہ اس پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

اسقاطِ حمل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد عورتوں کے اس حق پر روک لگانا ہے۔ یہ قوانین زیادہ تک جنوبی ریاستوں میں لاگو ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close