دنیا

دہشت گردی کے جوہری حملے کا خطرہ حقیقی ہے

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے جوہری حملہ کرنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے اور اس حملے سے ’ہماری دنیا بدل سکتی ہے

انھوں نے کہا کہ جوہری ہتھیار شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ہاتھ لگنا ’دنیا کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘

واشنگٹن میں ہونے والے اس اجلاس میں 50 سے زائد ممالک شریک تھے۔ اجلاس میں شریک ممالک نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ اجلاس میں روس کی عدم شرکت پر بھی تشویش ظاہر کی گئی۔

صدر اوباما نے کہا کہ روس جوہری ہتھیاروں سے ہونے والی تباہی کی بنیاد پر اپنی دفاعی صلاحیتوں کو وسعت دے رہا ہے۔

جوہری ہتھیاروں کے تحفظ سے متعلق ہونے والے اس اجلاس میں روس کے صدر ولادی میر پوتن نے شرکت کرنے سے انکار کیا تھا جبکہ لاہور میں ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

دونوں ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔اجلاس کے اختتام پر تمام ممالک نے جوہری اثاثوں کے تحفظ اور عدم پھیلاؤ پر زور دیا۔

صدر اوباما نے اپنے خطاب میں دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے متحد ہو کر دنیا میں موجود خطرناک ترین جوہری مواد کو ختم کر دیا ہے۔‘

ان کامیابیوں کے باوجود مسٹر اوباما نے کہا کہ برصغیر اور جزیرہ نما کوریا ایسے علاقے ہیں جہاں جوہری عدم پھیلاؤ کو روکنے کے لیے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے

انھوں نے کہا کہ دنیا اس پر ’مطمئن‘ نہیں ہو سکتی ہے اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے کوشیش جاری رکھنی چاہیے۔

یاد رہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر چکی ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’اگر کبھی بھی ان پاگل افراد کے ہاتھ میں جوہری بم یا مواد آ گیا تو کوئی شبہ نہیں ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ افراد کو قتل کرنے کے لیے اُسے بھی استعمال کر لیں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جوہری دہشت گردی سے بچاؤ کا واحد موثر ذریعہ جوہری مواد کو مکمل محفوظ بنانا ہے کہیں وہ غلط افراد کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔‘

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close