دنیا

مذہب کے خلاف جنگ سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوگا

امریکی صدر باراک حسین اوباما نے کہا ہے کہ مذہب کے خلاف جنگ سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو فائدہ پہنچے گا۔

اورلینڈو کے واقعے پر قومی سلامتی کونسل کے مشیروں سے ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ ’’عمر متین کے انتہا پسندوں سے رابطوں کے کوئی شواہد نہیں ملے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی کامیاب پالیسیوں کی بدولت آج عراق اور شام میں داعش مسلسل کمزور ہورہی ہے، اسلام کے خلاف بات کرنا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے یہ کوئی حکمت عملی کا حصہ نہیں ہے،مسلمان شدت پسندوں کی سوچ کو رد کرچکے ہیں

بارک اوباما نے کہا کہ بڑے ہتھیاروں پر دوبارہ پابندی عائد ہونی چاہیے اور اس کے لیے ہماری حکومت کام کررہی ہے۔

یاد رہے دو روز قبل امریکی شہر اورلینڈو ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں تقریباً 50 افراد جاں بحق اور 53 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

ابتدائی طور پر اس حملے کی ذمہ داری بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمی داعش نے قبول کی تھی تاہم ایف بی آئی چیف نے حملے میں داعش کے ثبوت فراہم نہ کرنے کا بیان دیا تھا۔

حملہ آور عمر متین فلوریڈا کے شہر میں واقع ہم جنس پرستوں کے کلب میں داخل ہوکر کئی افراد کو یرغمال بنایا اور سیکیورٹی اداروں کے نمبر پر کال کر کے داعش سے وفاداری کا حلف بھی اٹھایا تھا تاہم پولیس سے مقابلے کے دوران مار دیا گیا تھا۔

عمر متین کی اہلیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ اُن کا شوہر خاموش طبیعت اور شکی مزاج تھا، وہ نفسیاتی مریض ضرور تھا مگر اُس کے دہشت گردوں سے روابط نہیں تھے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’دین سے لگاؤ کے باعث نمازوں کی پابندی ضرور تھی اور وہ مجھ پر بہت سختیاں کرتا تھا جس کے بعد میرے اہل خانہ نے دو سال قبل مجھے طلاق دلوا کر علیحدگی اختیار کروالی تھی‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close