دنیا

عدلیہ اور ججوں پر کفر کے فتوے لگانے والوں کیساتھ کیا کیا جائے گا؟ چیف جسٹس نے دبنگ اعلان کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مذہبی جماعت کی جانب سے عدلیہ اور اداروں کے بارے میں کفر کے فتوے دئیے گئے مگر عدلیہ خاموش کیوں ہے؟ یہ چند روز بعد پتہ چلے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے برطانوی پارلیمینٹ میں پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمینٹ سے آسیہ بی بی کیس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ بی بی کیس اتنا طویل عرصہ نہیں چلنا چاہیے تھا لیکن افسوس 8 برس چلا، یہ کیس کئی برسوں سے تعطل میں پڑا تھا، شکر ہے ہم نے نمٹا دیا۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ایک صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ نہال ہاشمی اور فیصل رضا عابدی سمیت جس نے بھی عدلیہ کیخلاف جب بھی کوئی بات کی تو عدلیہ نے ان کو جرات نہیں دی کہ وہ بات کر سکیں لیکن جب ایک مذہبی جماعت کی جانب سے عدلیہ اور اداروں کے بارے میں کفر کے فتوے دئیے تو عدلیہ خاموش کیوں ہے؟ چیف جسٹس آف پاکستان نے اس سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ”یہ آپ کو چند دن کے بعد پتہ چلے گا۔ “
چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ پاکستان میں ثالثی کے نظام کو پنچائت کا نام دیا جاتاہے ، پاکستان میں ثالثی کا نظام بہت موثر ہے ، انہوں نے کہا کہ ثالثی کے کئی نام ہیں، ہر معاشرے میں ایک شخصیت ہوتی تھی جس کو بابا رحمتا کہا جاتا تھا، بابا رحمتا لوگوں کا فیصلہ کرتا تھا اور کوئی اس فیصلے کوچیلنج نہیں کرتا تھا ، انہوں نے کہا کہ دور اندیش اور دانشمند شخص پر ہر کوئی بھروسہ کرسکتاہے ، بابا رحمتا وہ شخص ہے جس پر ہرکوئی بھروسہ کرتاہے ۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار 7 روزہ نجی دورے پر گزشتہ روز لندن پہنچے جہاں وہ نجی مصروفیات کیساتھ ساتھ ڈیمز کیلئے فنڈ ریزنگ پروگرام میں بھی شرکت کریں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close