دنیا

عدالت نے ٹرمپ کے حکم نامے پر عمل درآمد رکوا دیا

امریکہ کے شہر نیویارک کی ایک عدالت نے صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے پر عبوری طور پر عمل درآمد روک دیا ہے جس کے تحت سات مسلمان اکثریتی ممالک سے پناہ گزینوں کی امریکی آمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

امریکی شہری آزادی کی تنظیم اے سی ایل یو نے ہفتے کے روز صدر کے حکم نامے کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

اے سی ایل یو نے کہا کہ جج کے سٹے آرڈر سے ان لوگوں کی ملک بدری رک گئی ہے جو اس حکم نامے کی ‘زد’ میں آ گئے تھے۔

تنظیم کا اندازہ ہے کہ ایک سو سے دو سو تک لوگوں کو ہوائی اڈوں پر روک دیا گیا تھا۔

اس دوران ہزاروں لوگوں نے مختلف امریکی ریاستوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن کے بارے میں حکم نامے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

اس حکم نامے کے تحت، جس پر انھوں نے جمعے کو دستخط کیے تھے، امریکہ کا پناہ گزینوں کا پروگرام معطل کر دیا گیا تھا اور عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن کے شہریوں کی امریکہ آمد پر 90 دن کی پابندی لگا دی تھی۔

وہ لوگ جو اس دوران سفر کر رہے تھے، انھیں امریکہ آمد پر حراست میں لے لیا گیا تھا، چاہے ان کے پاس جائز ویزا اور دوسری دستاویزات ہی کیوں نہ ہوں۔

ہفتے کے روز صدر ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’یہ اچھا کام کر رہا ہے۔ آپ اسے ہوائی اڈوں پر دیکھ رہے ہیں، آپ اسے ہر جگہ دیکھ رہے ہیں۔‘

جج این ڈونیلی کے فیصلے کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری رک گئی ہے جن کے پاس پناہ گزینی کی منظور شدہ درخواستیں، منظور شدہ ویزا، یا امریکہ میں داخلے کے لیے درکار دوسری قانونی دستاویزات موجود تھیں۔

ہنگامی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ لوگوں کو ’بڑے اور ناقابلِ تلافی نقصان‘ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

اتوار کی صبح ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل کریں گے تاہم صدر ٹرمپ کے حکم کو بھی نافذ کریں گے۔

یہ مقدمہ ہفتے کے روز نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے پر دو عراقیوں کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔

ان میں سے ایک عراق میں امریکی فوج میں کام کرتے ہیں جب کہ دوسرے امریکی فوج کی کنٹریکٹ ملازم ہیں۔

اب ان دونوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ مقدمے کے اگلی سماعت دس فروری کو ہو گی۔

امیگرینٹس کے حقوق کی تنظیم آئی آر پروجیکٹ کے ڈپٹی لیگل ڈائریکٹر نے کہا کہ عدالت کے باہر جمع ایک ہجوم نے نعرے لگا کر اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

انھوں نے کہا کہ خدشہ تھا کہ بعض لوگوں کو ہفتے کے روز جہاز میں بٹھا کر امریکہ بدر کر دیا جائے گا۔

‘مختصر الفاظ میں، جج نے بھانپ لیا کہ حکومت کیا کر رہی ہے اور جو ہم چاہتے تھے وہ ہمیں دے دیا۔ اور وہ تھا کہ ٹرمپ کے اس حکم کی معطلی اور حکومت کو اجازت نہ دینا کہ ملک بھر میں جو بھی اس حکم کی زد میں آیا ہے، اسے نکال باہر کر دیا جائے۔’

انھوں نے ہجوم کو بتایا کہ جج نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان لوگوں کے ناموں کی فہرست فراہم کرے جنھیں حراست میں لیا گیا ہے۔

‘ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہر شخص کو قانونی مدد فراہم کی جائے اور اسے حراست سے نکال لیا جائے۔ اسے واپس خطرے میں نہیں بھیجا جائے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close