دنیا

لاپتہ ہونے والی چینی ٹینس سٹار پینگ شوائی کی گمشدگی کا معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا

چین: ایک شخص، جو اپنے آپ کو پینگ کا دوست کہتے ہیں، نے دعوی کیا ہے کہ عالمی وومن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) کے سربراہ نے پینگ کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک مشکوک ای میل کو نظر انداز کر دیا تھا

 

ڈنگ لی نامی اس شخص نے ایک ای میل کا سکرین شاٹ ٹویٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ای میل چینی ٹینس سٹار پینگ شوائی کی جانب سے لکھی گئی تھی جس میں انھوں نے ڈبلیو ٹی اے کے سربراہ سٹیو سائمن کو کہا کہ انھیں ‘تنگ نہ کیا جائے۔

رواں ماہ پینگ شوائی نے چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر چین کے سابق نائب وزیر اعظم ژانگ گاؤلی پر جنسی ہراسانی کےالزامات لگائے تھے۔

پینتیس سالہ پینگ شوائی نے ویبو پر اپنی 1600 الفاظ پر مبنی پوسٹ میں کہا تھا کہ سابق چینی وزیر اعظم نے انھیں ‘زبردستی’ اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا تھا۔

ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ چینی کی اعلیٰ سیاسی قیادت پر اس طرح کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تاہم پینگ شوائی نے اپنی پوسٹ میں یہ لکھا تھا کہ وہ اپنے دعوؤں کے ثبوت فراہم نہیں کر سکتیں۔

سابق چینی نائب وزیر اعظم ژانگ گاؤلی نے ان الزامات پر اب تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

75 سالہ ژانگ گاؤلی سنہ 2013 سے سنہ 2018 کے درمیان چین کے نائب وزیر اعظم رہے ہیں اور اس سے پہلے وہ تیانجن میں چین کی کیمونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار تھے۔

اپنے دور اقتدار میں انھوں نے سنہ 2022 میں ہونے والی بیجنگ ونٹر اولمپکس مقابلوں کے لیے متعدد اجلاسوں کی سربراہی کی تھی۔ انھوں نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں بھی شامل رہے ہیں اور اس سلسلے میں مختلف ممالک کا دورہ بھی کیا ہے۔ وہ سنہ 2014 کی اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں چینی صدر شی جنپنگ کے خصوصی نمائندہ بھی تھے۔

ٹینس سٹار کی جانب سے الزامات سامنے آنے کے بعد سے وہ منظر عام سے غائب ہیں جس کے بعد وویمن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے ان کی خیریت جاننے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

بہت زیادہ معلومات نہیں ہیں تاہم وہ ٹینس سٹار پینگ شوائی کے دوست ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑ ھیں : اپوزیشن کی جانب سے فلسطین پر منظور قرار داد اقوام متحدہ میں جمع

اطلاعات کے مطابق وہ ایک ایسی کمپنی کے سینیئر ایگزیکٹو ہیں جو ملک میں کھیلوں کی تقریبات کا انعقاد کرتی ہے اور ایتھلیٹس کی نمائندگی کرتی ہے تاہم ان کا پینگ شوائی کے ساتھ رشتہ ابھی واضح نہیں ہے۔

ای میل کے ذریعے دیے گئے انٹرویو میں ڈنگ لی نے الزام عائد کیا کہ سٹیو سائمن کو یہ ای میل موصول ہوئی تھی لیکن انھوں نے پینگ کو جواب دینے سے اجتناب کیا۔

یہ دعویٰ بھی کیا کہ سٹیو سائمن نے پینگ شوائی کا رابطہ نمبر دس سے زائد ٹینس کھلاڑیوں کو دینے کے ساتھ ساتھ مختلف میڈیا اداروں کو بھی دیا جس کے وجہ سے پینگ کو متعدد فون کالز موصول ہوئیں جو ان کے لیے ‘تکلیف’ کا باعث بنیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ‘ایک بہت بڑ ی وجہ ہے’ کہ وہ سٹیو سائمن سے بات نہیں کر رہی۔

پینگ شوائی اس وقت بیجنگ میں ہیں اور انھیں ‘نقل و حرکت کی آزادی ہے۔’ انھوں نے دعویٰ کیا کہ پینگ پر’ کسی قسم کا دباؤ ہے نہ ان کی نگرانی کی جا رہی ہے اور انھیں کسی قسم کی سزا نہیں دی گئی۔’

پینگ شوائی سے بات کرنے کا کہا تو انھوں نے سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والی بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ ‘وہ اپنے گھر میں اکیلے آرام کرنا چاہتی ہیں۔‘

تاہم ڈبلیو ٹی اے اور دیگر بین الاقوامی گروہوں سمیت بہت سے افراد نے ان دعوؤں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ڈنگ لی کا مزید کہنا تھا کہ حکام پینگ کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کوئی تحقیقات کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی ہو رہی ہے کیونکہ ڈبلیو ٹی اے کو ان کی ملنے والے مبینہ ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ‘کوئی جنسی حملہ نہیں ہوا تھا۔

چین نے پینگ کے معاملے پر ملنے والی توجہ خاص طور پر ان تصاویر اور ویڈیوز پر مشتبہ ردعمل ظاہر کرنے کے بعد جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھلاڑی بالکل ٹھیک ہیں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

ڈبلیو ٹی آے کا کہنا ہے کہ حالیہ ویڈیوز ‘کھلاڑی کی خیریت اور ان کے متعلق خدشات اور ان کی بنا سنشرشپ یا کسی دباؤ کے رابطہ کرنے کے خدشات کو دور نہیں کرتیں۔’

چند دن قبل چین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘لوگوں اس معاملے کو جان بوجھ کر غلط رنگ دینے سے باز رہیں اور اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close