سندھ

ایگزٹ جعلی ڈگری کیس: کراچی کی ٹرائل کورٹ کو 6 ہفتے میں فیصلہ کرنے کی ہدایت

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس سے متعلق کراچی کی ٹرائل کورٹ کو 6 ہفتے میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایگزٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے چار مقدمات ہیں جن میں سے 2 کراچی، ایک اسلام آباد اور ایک پشاور میں ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد والے کیس میں ایگزیکٹ نے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست دائر کر رکھی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا، کراچی میں 2015 سے معاملہ زیر التواءہے، تاخیر کیوں ہوئی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر نے بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد والے کیس میں سزا معطل اور کراچی کے دوسرے کیس میں ضمانت ہوگئی ہے جب کہ پشاور میں کیس کا ٹرائل ہی نہیں ہونے دیا گیا۔

جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمے کے دوران کہا آپ نے سزا معطل کرادی، سزا معطلی کا تو رواج ہی بن گیا ہے، شعیب شیخ نے ملک کی بہت بدنامی کی ان کا ٹرائل سپریم کورٹ میں ہی ہوگا۔

عدالت نے کراچی کی ٹرائل کورٹ کو ایک کیس کا فیصلہ 6 ہفتے اور دوسرے کیس کا 3 مہینے میں کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اگر فیصلہ نہ کیا تو وضاحت دینی پڑے گی۔

کیس کی مزید سماعت 31 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ 5 جولائی 2018 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شعیب شیخ سمیت دیگر ملزمان کو مجموعی طور پر20 سال قید کی سزا سنائی تھی جسے اسلام آباد ہائیکورٹ نے 23 اکتوبر کر معطل کیا۔

ایگزیکٹ اسکینڈل

دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کے کالے دھند کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کر کے سالانہ لاکھوں ڈالرز کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور ریکارڈ ضبط کر کے انہیں سیل کردیا گیا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدیداروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کی گئیں۔

ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگریوں، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے بھی ایگزیکٹ کے بدنام زمانہ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close