خیبر پختونخواہ

پشاور میں خواجہ سرا کا قاتل گرفتار

پشاور میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ قبل علیشا نامی خواجہ سرا کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پشاور کے ایس ایس پی عباس مجید مروت نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ہفتے پشاور کے علاقے فقیر آباد میں خواجہ سراؤں کی تنظیموں کے ایک عہدیدار علیشا کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد سے ملزمان نامعلوم مقام پر روپوش ہوگئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ کئی دنوں کی کوششوں کے بعد پولیس نے ایک کارروائی کے دوران مرکزی ملزم فضل گجر کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزم کو صحافیوں کے سامنے پیش بھی کیا گیا۔

پشاور میں خواجہ سرا برادری کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافے سے متعلق بات کرتے ہوئے پولیس افسر نے کہا کہ آئی جی ناصر خان درانی نے ان حملوں کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

انھوں نے کہا پولیس کی جانب سے اس ضمن میں اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ خواجہ سراؤں کے تحفط کو یقینی بنایا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ بیشتر خواجہ سرا سٹی ڈویژن کے حدود میں مقیم ہیں جہاں ان کا ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے تاکہ تمام متعلقہ تھانوں کے پاس ان کے ریکارڈ موجود ہوں۔

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی پولیس نے اس بات کا بھی نوٹس لیا ہے کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ پولیس تھانوں میں بدتمیزی اور ہتک آمیز رویہ اپنایا جاتا ہے اور ان کی شکایات پر کارروائی نہیں ہوتی۔

ان کے مطابق پولیس سربراہ کی طرف سے تمام متلعقہ افسران کو سختی سے ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ خواجہ سراؤں کی شکایات پر فوری اور بروقت کاروائی کی جائے اور ان کو انصاف فراہم کرنے میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پشاور میں خواجہ سراؤں کی تنظیم کے ایک عہدیدار علیشا کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔

تاہم یہ معاملہ اس وقت ملکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا جب لیڈی ریڈنگ ہپستال میں انتظامیہ کی جانب سے زخمی علیشا کے ساتھ نارواسلوک کیا گیا اور چار گھنٹے تک اسے اس وجہ سے ہپستال میں بستر فراہم نہیں کیا گیا کیونکہ انتظامیہ یہ فیصلہ کرنے میں ناکام رہی کہ ان کو زنانہ وارڈ میں داخل کیا جائے یا مردانہ۔ تاہم بعد میں علیشا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہپستال میں دم توڑ گئے تھے۔

یہ امر بھی اہم کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کےلیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم بلیو وینز کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں رواں سال خوجہ سراؤں پر 46 مختلف حملے کیے جاچکے ہیں جن میں کئی خواجہ سرا ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close