بلاگ

وگ اور نقلی داڑھی لگانے سے نمازمکمل نہیں ہوتی

اس حوالے سے جاری فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ نماز کے دوران ’وگ‘یا نقلی داڑھی لگانے سے نماز مکمل نہیں ہوتی۔بھارت میں مستند سمجھے جانے والے مدرسہ دارالعلوم دیوبندنے فتویٰ جاری کیا ہے کہ ’دوران نماز سر پر وگ رکھنا اور پھر نماز پڑھتے وقت جعلی داڑھی لگانا ناجائز ہے اس سے نماز مکمل نہیں ہوتی۔
فتویٰ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے دارالعلوم کے ترجمان اشرف عثمانی کا کہنا تھا کہ غسل اور وضو دو لازم چیزیں ہیں جب کہ وگ سے غسل اور وضو دونوں مکمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اس سے سر تک پانی نہیں پہنچتا۔ تاہم ترجمان نے کہا کہ اس کا ایک اور راستہ ہے کہ اگر کوئی وگ کے بغیر نہیں رہ سکتا تو اسے چاہئے کہ وہ غسل اور وضو کے وقت وگ اتار دیں اور نماز کے وقت سر پر رکھ لیں۔
عثمانی کا مزید کہنا تھا کہ دارالعلوم کو ایسے افراد سے کوئی مسئلہ نہیں ہے جو بالوں کا ٹرانسپلانٹ کراتے ہیں کیونکہ وہ عام بالوں کی طرح ہوتے ہیں اور پانی ان میں سے گزر کر جلد تک پہنچ جاتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دارالعلوم کو اس ضمن میں متعدد افراد نے خطوط لکھے تھے جس کے بعد کئی علما نے اس پر مشاورت اور غوروخوض کے بعد مذکورہ فتویٰ جاری کیا ہے۔یہ فتویٰ قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close