تعلیم و ٹیکنالوجی

یہ کہنا پاگل پن ہے کہ فیس بک نے ٹرمپ کی مدد کی

کیلیفورنیا میں ایک ٹیکنالوجی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ذکربرگ کا کہنا ہے اس کا ذمہ دار فیس بک کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ خیال کہ فیس بک پر جعلی خبریں کسی بھی طرح انتخاب پر اثرانداز ہوئی تھی خاصا پاگل پن ہے۔‘

خیال رہے کہ کچھ اعداد و شمار سے یہ امر سامنے آیا تھا کہ کچھ جعلی خبریں فیس بک پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی تھی جبکہ ان کی تردید زیادہ شیئر نہیں ہوئی۔

ایک بڑی تعداد میں افراد کے لیے، خاص طور پر امریکہ میں، فیس بک خبروں کے حصول کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

فیس بک کی ‘نیوز فیڈ’ اس انداز میں ڈیزائن کی گئی ہے وہ چیز سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے جس کے بارے وہ سمجھتا ہے کہ صارفین اس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

رواں سال کے آغاز میں فیس بک پر ٹرمپ مخالف ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ فیس بک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کا عملہ لوگوں کے ‘ٹرینڈنگ باکس’ میں لبرل خبریں دکھانے کے لیے طرفداری کر رہا ہے۔

اس الزام کی تردید کرتے ہوئے سب سے مشہور خبریں الگورتھم کی رو سے دکھائی دیے جانے کے بجائے ویب سائٹ کے اس حصے سے متعلق اپنا عملہ نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔

نتیجتاً وہ خبریں جو بعد میں جعلی ثابت ہوئیں بڑی تعداد میں صارفین کی ٹائم لائن پر دکھائی دینا شروع ہوگئیں۔

جب مارک ذکربرگ سے فیس بک جیسی کمپنی میں اس قسم کی جان پڑتال کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ‘لوگ کی خواہشات کا احترام ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا مقصد، اور جس کے بارے میں میں فکر کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ لوگوں کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ کیا شیئر کرتے ہیں تاکہ ہم کھلے روابط کی ایک دنیا بنا سکیں۔ اس کے لیے نیوز فیڈ کا ایک اچھا ورژن بنانے کی ضرورت ہے۔ ابھی اس پر کام کرنا ہوگا۔ ہم مزید بہتری لاتے رہیں گے۔’

اسی تقریب کے دوران مارک ذکربرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے حوالے سے پرامید خیال پیش کیا کہ ان کے صحت عامہ اور روابط کو بہتر بنانے کے مقاصد کے لیے حکومت کا تعاون ضروری نہیں ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close