Featuredدنیا

خدشہ ہے کہ ٹائٹن آبدوز میں آکسیجن کی سپلائی ممکنہ طور پر ختم ہوگئی ہوگی

 ریسکیو ٹیمیں ٹائٹن آبدوز کو تلاش کرنےکی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔

بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کے دوران لاپتہ ہونے والی آبدوز کی تلاش اب زیادہ شدت اختیار کر گئی ہے کیونکہ امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ ٹائٹن میں آکسیجن کی سپلائی ممکنہ طور پر ختم ہوگئی ہوگی۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام کا تخمینہ ہے کہ ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہوگئی ہوگی۔

اب تک گمشدہ آبدوز کی لوکیشن ایک اسرار بنی ہوئی ہے حالانکہ نئے جہاز بھی اسے تلاش کرنے کی مہم میں شامل ہوگئے ہیں۔
مگر حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ روانگی کے وقت ٹائٹن میں آکسیجن کی سپلائی 96 گھنٹوں کی تھی، مگر اس حوالے سے یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آکسیجن سپلائی ختم ہونے کے خدشات کے باوجود سرچ آپریشن کو جاری رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام دستیاب ڈیٹا اور تفصیلات استعمال کرکے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس حوالے سے متعدد عناصر آکسیجن کی سپلائی پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ آکسیجن کب تک مسافروں کو دستیاب رہے گی، بس یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت جلد وہ ختم ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آکسیجن کے خرچ ہونے کی شرح کا انحصار مسافروں کی جسمانی حالت پر ہے، اگر ان کے جسم ہایپوتھر سیا کے شکار ہو چکے ہیں تو وہ بہت کم آکسیجن استعمال کر رہے ہوں گے۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ ٹائٹن کی تلاش کےدوران گزشتہ روز 2 مرتبہ زیرسمندر آوازیں سنی گئی تھیں، مگر ان جگہوں کے اردگرد آبدوز کو تلاش کرنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ٹائٹن کو تلاش کرنےکی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ ٹائی ٹینک کاملبہ دکھانے کے لیے سیاحوں کو لےجانے والی آبدوز 18 جون کو لاپتا ہوئی تھی، جس کی تلاش کے لیے امریکا،کینیڈا اور فرانس کی ٹیمیں مصروف ہیں۔

یہ آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے روز سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور بحر اوقیانوس میں 12 ہزار 500 فٹ گہرائی میں موجود ہے۔
ٹائٹن میں پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے، برطانوی تاجر اور فرانسیسی غوطہ خور سمیت 5 افراد سوار ہیں۔

اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ ٹائٹن کے ساتھ کیا ہوا مگر ماہرین نے متعدد ممکنہ خیالات پیش کیے ہیں۔

ایک خیال تو یہ ہے کہ یہ آبدوز ٹائی ٹینک کے ملبے الجھ نہ گئی ہو، جبکہ پاور فیلیئر یا کمیونیکیشن سسٹم میں خرابی جیسے خیال بھی پیش کیے گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ٹائی ٹینک کا ملبہ سمندر کی تہہ میں پھیلا ہوا ہے اور یہ خطرناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹائٹن کا رابطہ ایک گھنٹے 45 منٹ بعد منقطع ہوا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ عملہ سمندر کی تہہ یا اس کے قریب پہنچ گیا ہوگا۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ ٹائٹن کے پریشر hull میں لیک کا مسئلہ ہوا ہو۔

ماہرین کے مطابق ایسی صورت میں اگر ٹائٹن سمندر کی تہہ تک پہنچ گئی ہو اور اپنی پاور سے اوپر نہیں آ رہی تو آپشنز محدود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ تہہ میں رہ سکتی ہے مگرایسی امدادی کشتیاں بہت کم ہیں جو اتنی گہرائی میں جا سکتی ہیں اور غوطہ خور وہاں تک نہیں جا سکتے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close