Featuredاسلام آباد

حامد میر پیر سے اپنے شو کیپیٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کریں گے

جمعے کی شام کو صحافی اور یوٹیوب ولاگر اسد طور پر تین نامعلوم افراد کی جانب سے ان کے گھر میں گھس کر تشدد کے بعد ان کی حمایت میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے ریاستی اداروں کو تنبیہ کی تھی کہ آئندہ کسی صحافی پر ایسے تشدد نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ ‘گھر کی باتیں بتانے پر مجبور ہوں گے

جمعے کو مظاہرے کے دوران حامد میر کی تقریر میں کہی گئی کئی باتوں سے واضح تھا کہ ان کی تنقید کا نشانہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ چینل کی انتظامیہ کی جانب سے انھیں کہا گیا ہے کہ پیر کو وہ آن ائیر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق یہ بات دو تین دن سے چل رہی تھی۔

یو نیوز کی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ حامد میر پیر سے اپنے شو کی میزبانی نہیں کریں گے اور انھیں کچھ عرصے کے لیے چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق حامد میر ابھی بھی جنگ گروپ کے ساتھ وابستہ ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق جیو کے اینکر پرسن محمد جنید کو حامد میر کی جگہ میزبانی کے فرائض سرانجام دینے کے لیے کراچی سے اسلام آباد بلا لیا گیا ہے۔

حامد میر نے بتایا کہ ’انتظامیہ نے مجھے کہا کہ میں پریس کلب کے سامنے کی تقریر کی وضاحت یا تردید کروں۔ میں نے ان سے پوچھا یہ آپ سے کون کہہ رہا ہے۔‘

’میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیتے ہیں تو میں وضاحت چھوڑیں، معافی بھی مانگنے کو تیار ہوں۔‘

ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں حامد میر نے مزید بتایا کہ یہ سب ان کے لیے نیا نہیں۔ ’مجھ پر دو بار پابندی لگی اور دو بار اپنی نوکری سے ہاتھ دھوئے۔ میں حملوں کے باوجود زندہ ہو لیکن آئینی حقوق کے لیے آواز اٹھانا نہیں چھوڑ سکتا۔ میں اس بار کسی بھی قسم کے نتائج اور کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہوں کیونکہ وہ میرے خاندان کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘

حامد میر کا کہنا تھا کہ ماضی کے برعکس اس بار ان کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں جبکہ ان کے بھائی کو ایف ائی اے نے کسی پرانے کیس میں طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت گرانے کیلئے جوڑ توڑ ہورہا ہے: حامد میر کا انکشاف

 

حامد میر کی گذشتہ ہفتے کی تقریر منظر عام پر آئی تو سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث ہوئی تھی، بلخصوص اس حصے پر جہاں تقریر کے آخر میں انھوں نے شدید غصے کی حالت میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اب اگر صحافیوں کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کیا گیا اور ان پر گھروں میں گھس کر تشدد کیا گیا تو ‘گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے۔’

جوں ہی حامد میر کو آف ائیر کرنے کی خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین، خاص طور پر میڈیا سے وابستہ افراد کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور کئی لوگوں نے ان کے حق میں اور ان کے خلاف ٹویٹس کیں۔

صحافی عاصمہ شیرازی کے مطابق ‘اگر حامد میر کو آج آف ایئر کر دیا جاتا ہے یا ان کے جیو نیوز پر پروگرام پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر مزید انگلیاں اٹھیں گی اور ‘ان کے الفاظ کی تائید ہوگی۔’
صحافی منیزے جہانگیر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ ‘ان کے لیے تھپر ہے جو پاکستان میں آزاد میڈیا کا دعویٰ کرتے ہیں۔’
‘حامد میر کو صحافیوں کے خلاف حملوں پر بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔’

مہرین ذہرہ ملک کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ اب سمجھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے میڈیا میں ‘جگہ مزید تنگ ہونے جا رہی ہے۔۔۔ بدترین حالات کے لیے تیار ہوجانا چاہیے۔’

شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری نے ٹویٹ میں لکھا کہ ‘جو حامد میر کے ساتھ ہو رہا ہے اس سے ان کی کہی گئی باتیں ثابت ہو رہی ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے پر ان لوگوں کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔’

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close