اسلام آباددنیاپاکستان

امریکی افواج کے انخلا سے افغانستان طالبان کے کنٹرول میں چلاجائے گا.خفیہ اداروں کی صدر بائیڈن کو رپورٹ

واشنگٹن(27 مارچ ۔2021ء) امریکی خفیہ اداروں نے جو بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی فوج افغانستان میں لڑائی میں مصروف فریقین کے درمیان شراکت اقتدارکے معاہدے کے بغیر واپس چلی گئی تو طالبان دو تین سال کے اندر ملک کے زیادہ تر حصوں کا انتظام سنبھال سکتے ہیں. امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے حکام کا نام ظاہر کیے بغیر اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ طالبان کی طرف سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کی صورت میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ شدت پسند عسکری تنظیم القاعدہ پھر افغانستان میں اپنے قدم جما لے.
امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یکم مئی کی ڈیڈلائن کے مطابق افغانستان میں موجود 3500 امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے یا نہیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان کے درمیان فروری 2020 میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کی ڈیڈلائن پر اتفاق کیا گیا تھا. جریدے کے مطابق بعض امریکی حکام جو امریکی فوج کو افغانستان میں رکھنے کے حق میں ہیں، وہ خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کو اس استدلال کے لیے استعمال کر رہے ہیں کہ امریکی فوجیوں کو ڈیڈلائن کے بعد افغانستان میں موجود رہنا چاہیے تاہم وائٹ ہاﺅس نے اس معاملے میں تبصرے سے انکار کر دیا ہے اخبار نے مزید لکھا کہ خفیہ اداروں کا تجزیہ گذشتہ برس ٹرمپ انتظامیہ کے لیے تیار کیا گیا تھا.
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاﺅس میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کی ڈیڈلائن پوری کرنا مشکل ہوگا جس کے تحت تقریباً سات ہزار اتحادی فوجی بھی واپس جائیں گے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اگلے سال افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی نہیں دیکھتے اور اس بات کا امکان ہے کہ وہ ایک سال کے اندر امریکہ کی طویل ترین جنگ ختم کر دیں گے. امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’مخصوص حکمت عملی کی بنیاد پر یکم مئی کی ڈیڈلائن کو پورا کرنا مشکل ہو گا امریکی فوج کو نکالنا مشکل ہے ہماری واپسی ہو گی سوال یہ ہے کہ کب ہو گی؟ لیکن ہم لمبے عرصے تک وہاں نہیں رہیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close