بلوچستان

بلوچستان میں سیاسی تضاد کسی کے حق میں نہیں ہے، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا انتباہ

بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی تضاد کسی کے حق میں نہیں۔ سیاسی جماعتیں عدم برداشت کی پالیسی ترک کرکے ایک دوسرے کے ساتھ قومی معاملات پر اتفاق پیدا کریں، تاکہ جو غیر سیاسی عناصر یا غیر جمہوری قوتیں ہیں، ان کا راستہ سیاسی طاقت کے ذریعے روکا جاسکے۔ سیاست ایک دائمی عمل ہے۔ اس میں رکاوٹ اور تکھاوٹ پیدا نہیں ہونی چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تربت میں نیشنل پارٹی کے رہنماء قاضی غلام رسول سے ملاقات کے دوران کیا۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا کہنا تھا کہ اس وقت بلوچ تاریخ کمزور ترین دور سے گزر رہی ہے۔ ان حالات میں سیاسی جماعتوں کو آگے بڑھ کر میدان سنبھالنا چاہیئے۔ اگلے الیکشن میں تمام سیاسی جماعتیں بی این اے طرز کی اتحاد قائم کریں، تاکہ ان کی طاقت تقسیم نہ ہو۔ اپنی سیاسی زندگی میں ان کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں قومی معاملات پر اتفاق کریں۔ سندھی، بلوچ اور پشتوں فرنٹ کے بعد بلوچستان میں بی این اے ایک واحد اتحاد تھا، جس میں سیاسی قیادت کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملا تھا، لیکن بدقسمتی سے وہ زیادہ دیرپا نہ رہا۔ میر غوث بخش بزنجو کی 1988ء کے انتخابات میں شکست پر بے بنیاد الزام تراشی کی جاتی رہی ہے۔ ہم نے بی این اے کے اتحاد میں اسے شامل ہونے کی استدعا کی تھی۔ یہ تاریخی غلطی خود اس نے کی تھی کہ بی این اے میں شامل نہ ہوئے۔ بلوچ قومی جہد کو کسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش گھاٹے کا سودا ہے۔ اپنے سیاسی فکر و نظر پر کاربند رہ کر 1960ء سے ایک واضح سیاسی لائن کے تحت جدوجہد کی ہے۔ کسی کو یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ قومی جہد کو نقصان دیں۔ نیشنل پارٹی سے نکلنا ایک اصولی فیصلہ تھا۔ اس میں صدارت کی لالچ یا کوئی اور ذاتی غرض شامل نہیں تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close