اسلام آباد

امریکا نے سرجیکل اسٹرائیک کی تو منہ توڑ جواب دینا ہوگا، خورشید شاہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ امریکا نے سرجیکل اسٹرائیک کی تو اسے منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے، معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہئے، یہ کسی پارٹی یا فرد کا نہیں بلکہ ملک کا مسئلہ ہے، جہاں پاکستان کا مسئلہ ہو ہمیں کوئی سیاست نہیں کرنی، تمام سیاست ایک طرف، ملک کے لیے ہم متحد ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بہت بڑی قیمت ادا کی جس کا کوئی نعم البدل نہیں، 1979ء میں ملک کو روس کیخلاف افغان جنگ میں جھونک دیا گیا اور امریکیوں کے آگے جھک کر اسے ہر سہولت فراہم کی گئی، تب سے آج تک پاکستان امریکہ کی جنگ سے نکل نہیں سکا، 9/11 کے بعد ایک اور آمر نے امریکا کی ہاں میں ہاں ملادی جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑا جبکہ امریکا نے پاکستان کو کولیشن فنڈ بھی پورا نہیں دیا، چالیس پینتالیس ارب ڈالر کی بجائے صرف پندرہ ارب ڈالر ملے۔

اپوزیشن رہنما نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 ارب ڈالر کی بات کر کے بہت چھوٹا پن دکھایا ہے، پاکستان کو امریکہ سے تعلقات کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی اس کے علاوہ کوئی حل نہیں، اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی ہے تو منہ توڑ جواب دینا چاہئے، ہم سب کو متحد ہو کر جواب دینا ہوگا کیونکہ بٹی ہوئی قوم کا مستقبل صرف تباہی ہے۔

خورشید شاہ نے ملک کی سیاسی صورتحال کے بارے میں کہا کہ اگر سعودی عرب میں این آر او میں ہورہا ہے تو پھر عدالتوں کو تالے لگادیے جائیں،  آصف زرداری نے طاہر القادری کو نوابزادہ نصر اللہ خان سے تشبیہ صرف اس لیے دی کہ وہ سب کو اکٹھا کررہے ہیں، یوٹرن خان جتنے الزامات لگاتا ہے ان کے ثبوت سامنے لائے، میرے خلاف کونسا کیس ہے بلکہ عمران خان تو خود مقدموں میں پھنسا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکی رہنماؤں کو بے وقوف سمجھتا ہے اور امریکا نے بھی پاکستان کو 33 ارب ڈالر کی امداد دے کر بہت بڑی بے وقوفی کی، امداد وصول کرنے کے باوجود بھی پاکستان نے امریکا کے ساتھ جھوٹ بولا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close