اسلام آباد

آئی ایس پی آر کے کتنے ایف ایم ریڈیو سٹیشنز کام کررہے ہیں

فوج کے ترجمان ادارہ آئی ایس پی آر کے زیر انتظام ملک بھر میں موجود ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں کی تعداد اور ان کی فنڈنگ کی تفصیلات سامنے لانے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کردی گئی ہے

درخواست گزار و سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر ،عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ میں زیر التواءمیڈیا کمیشن کیس میں متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب کرے کہ آئی ایس پی آر کے زیر انتظام پراپیگنڈہ کرنے کے لئے ملک بھر میں کتنے ایف ایم ریڈیو سٹیشن کام کررہے ہیں اور ان کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے ؟ انہیں کون ریگولیٹ کررہا ہے ؟اس پر کل کتنی رقم خرچ کی جارہی ہے ،اس حوالے سے بنائی گئی فلموں اور ڈراموں پر کتنے اخراجات اٹھے ہیں اور آیا کہ ورکنگ جرنلسٹس بھی کسی حوالہ سے آ ئی ایس پی آر کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں یا نہیں ؟

 

درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ اس حوالہ سے کوئی معلو ما ت نہیں ہیں کہ ان معاملات میں فنڈز کہاں سے استعمال کئے جارہے ہیں ، اور اس میڈیا کو آئی ایس پی آرکس طرح کے پروپیگنڈہ کے لئے استعمال کرہی ہے ،درخوا ست گزار نے مزید کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کا سوشل میڈیا سیل مختلف افراد کو بدنام کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جارہا ہے ، درخواست گزار نے کہا ہے کہ ائین کے آرٹیکل 19اے کے تحت یہ تمام معلومات سامنے لانے کے راستہ میں کوئی بھی امر حائل نہیں ہے، پیمرا ے بطور ریگولیٹری باڈی آئی ایس پی آر کے میڈیا سیل اور میڈیا کے دیگر اداروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے جو آئین کے آرٹیکل 25کی صریحاًخلاف ورزی ہے ۔

درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایف ایم 89.04 اورایف ایم96.00 کی نشریات ملک کے 55شہروں تک پھیلی ہوئی ہیں ،جنہیں آئی ایس پی آربراہ راست کنٹرول کرتا ہے، اسی بناءپرپیمرا ان ریڈیو سٹیشنوں کو ریگولیٹ کرنے میں ناکام ہے ، درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ ایف ایم 89.04 غیر قانونی طور پر چلایا جا رہا ہے اور اس کے پاس کوئی اجازت نامہ نہیں ہے،درخواست گزار نے اس بات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ پیمرا نے 27ستمبر 2007کو آئی ایس پی آر کی جانب سے لائسنس کے حصول کی درخواست مسترد کردی تھی ،لیکن اس کے باوجود وہ آج تک چلایا جارہا ہے،یاد رہے کہ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ میں میڈیا کمیشن کیس کی 15جون کو ہونے والی سماعت کے موقع پر عاصمہ جہانگیر نے یہ معاملہ عدالت کے نوٹس میں لایا تھا ،جس پر فاضل عدالت نے انہیں اس حوالہ سے ایک تحریری متفرق درخواست داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close