پنجاب

اپوزیشن کے ٹی او آرز فرد واحد کیلئے بنائے گئے : شہباز شریف

لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پر وزیر اعظم نے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا، اپوزیشن کے ٹی او آرز میں قرضوں کی معافی کا معاملہ حذف کردیا گیا ، ان کے ٹی او آرز سے ایسا لگتا تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ فرد واحد کیلئے بنائے گئے ہیں وزیر اعظم نے تمام حقائق اسمبلی میں پیش کردیے ہیں ۔
پنجاب اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے خاندان کا 1972 میں ملک کے بڑے 22 سرمایہ کار گھرانوں میں شمار نہیں ہوتاتھا۔ میرے والد نے 1930 میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مزدوری شروع کی اور اس کے بعد کاروبار میں آئے۔ 2 جنوری 1972 کو جب ہماری فیکٹری قومیا لی گئی تو اس وقت تک ہماری فاو¿نڈری پاکستان کا سب سے بڑا سٹیل کا کارخانہ بن چکا تھا اور ہماری فیکٹری میں 71 کی جنگ کیلئے جنگی سازو سامان بھی بنتا تھا اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ 2 سالوں میں ملک سے اندھیرے چھٹ جائیں گے سی پیک کے تحت پورے ملک میں ہزاروں میگاواٹ کے بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ بہاولپور منصوبہ 300 میگاواٹ شمسی میگاواٹ بجلی فراہم کررہا ہے ، پورٹ قاسم میں 1320 میگاواٹ کا منصوبہ اگلے سال کے اختتام پر مکمل ہوجائے گاجبکہ ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی لاگت سے ساہیوال میں 1320 میگاواٹ کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے ۔ سی پیک میں 34 ارب ڈالر کے منصوبے صرف بجلی کے جبکہ باقی انفراسٹرکچر کے منصوبے ہیں۔شیخوپورہ، قصور اور جھنگ میں 12،12 سو میگاواٹ کے تین منصوبے لگائیں گے ۔گیس پر بجلی بنانے کا نیپرا کا ریٹ 8 لاکھ ڈالر فی میگاواٹ ہے لیکن ان منصوبوں سے اوسطاً 4 لاکھ 20 ہزار ڈالر میںایک میگاواٹ بجلی ملے گی اور ان منصوبوں پر 112 ارب روپے بچائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس ترقی کے سفر کو روکنا چاہتے ہیں خدا کی قسم یہ قوم چوکوں ، چوراہوں میں ان کے گریبان پکڑے گی اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹے گی ۔ آمریت ہو یا جمہوریت ، جو گنوایا اشرافیہ نے گنوایا دھرنے والوں سے عوام جواب مانگ رہی ہے۔ پتا لگنا چاہیے کہ زمینوں پر قبضے کس نے کیے؟ سوس بینکوں میں 60 ملین ڈالر کیسے گئے ؟ہمیں اب احتساب کرنا ہی ہوگاآئندہ کیلئے ایسا رخ متعین کرلیں کہ کوئی ہمارا راستہ نہ روک سکے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close