پنجاب

”آرمی چیف بتائیں اس آدمی کو نوٹوں بھرا بیگ لے کر ملک سے باہر کیوں جانے دیا گیا“

لاہور: معروف صحافی اور تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ میں طارق فاطمی کو قصور وار ٹھہرایا جائے گا اور اس سے پہلے ہی انہیں بھاری رقم دے کر مکمل پروٹوکول کے ساتھ ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے فیصلے پر ملک انتشار میں چلا گیا ہے، جسٹس ثاقب نثار فوراً سوموٹو ایکشن لے کر اس معاملے کو حل کروائیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کا میں کیا کروں؟ اس فیصلے پر کیا میں پکوڑے کھاﺅں، 540 صفحوں پر کتنے کلو پکوڑے لاؤں، ابھی تو رمضان بھی دور ہے۔ عدالت کا کام ہے وضاحت کیساتھ فیصلہ کرنا، ذوالفقار علی بھٹو صاحب کو پھانسی دیدی، بات ختم۔ ججوں نے کہا پھانسی دیدو تو یہ پھانسی دے بھی سکتے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ کہہ دیں کہ پھندے کا سائز ناپنے کیلئے درزی کو بلاﺅ۔۔۔ او بھائی خدا کا واسطہ ہے، یہ ملک ہے، آپ واضح فیصلہ کریں، پتہ چلا کہ ملک انتشار میں چلا گیا ہے، کوئی جے آئی ٹی نہیں مان رہا، گلی گلی میں اور بچہ بچہ مذاق اڑا رہا ہے، جسٹس ثاقب نثار فوری طور پر سوموٹو ایکشن لے کر اس معاملے کو حل کروائیں۔

اس موقع پر انہوں نے ڈان لیکس کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پیر یا منگل کو اعلان کریں گے کہ سارے گناہ طارق فاطمی نے کئے ہیں لیکن اس سے پہلے ہی طارق فاطمی کو ڈالرز کی صورت میں بھاری رقم دے کر ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے اور اس وقت وہ واشنگٹن میں ہیں۔ انہیں ناصرف بھاری رقم دی گئی بلکہ مکمل پروٹوکول کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔ میں نے گزشتہ روز آرمی چیف سے ایک بات کی تھی، ہاتھ جوڑ کر بات کی تھی اور اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے کیونکہ رپورٹ تیار ہے اور دستخط بھی ہو چکے ہیں۔

اس موقع پر میزبان نے ڈان لیکس کی رپورٹ سے متعلق پوچھا تو ڈاکٹر شاہد مسعود نے جواب دیا کہ ڈان لیکس کا جواب آرمی دے گی، میں نے ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہر چیز کا، میں اس وقت جس نیوز چینل میں بیٹھا ہوں یہ چھوٹا سا ادارہ ہے، اس ادارے کے بارے میں کوئی بات کرے، دیکھیں میں کیسے جواب دیتا ہوں، میرے ملک کے بارے میں کوئی بات کرے، دیکھیں میں کیا حال کرتا ہوں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close