سندھ

کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل

کراچی:تحقیقاتی کمیٹی کو 28 فروری سے قبل رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کے مطابق کمیٹی درخواست گزاروں، ریٹرننگ و پریزائیڈنگ افسران کے جمع کروائے گئے ریکارڈ و دستاویزات کا جائزہ لے گی اور الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیس کو آگے بڑھایا جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی بینچ نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے کیس کی سماعت کی۔ متعلقہ آر اوز اور پریذائیڈنگ افسران الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔

ریٹرنگ آفیسر نے کہا کہ نتائج فارمز کی اصل کاپی اپنے پاس نہیں رکھی، میں نے پہلی دفعہ انتخابات میں ڈیوٹی دی اور اچانک معلوم ہوا کہ الیکشن کمیشن میں ڈیوٹی لگائی گئی۔

چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ کیا اب آپ کی ٹریننگ مکمل ہوچکی ہے، پریزائیڈنگ افسران دیکھ بھال کر جواب دیں کیونکہ جھوٹ بولنے پر نوکری جا سکتی ہے اور جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ آر او اور پولنگ ایجنٹس کو دیے گئے فارمز میں فرق ہے۔

بیشتر آر اوز نے پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود فارمز کی تصدیق سے معذرت کر لی۔

پریزائیڈنگ افسران نے بتایا کہ اصل فارمز ریٹرننگ افسران کو دے دیے تھے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کیس کو آگے چلنے دیں۔ پولنگ ایجنٹ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کے روز فاٸرنگ ہوتی رہی۔

الیکشن کمیشن بینچ نے اے سی اورنگی ٹاؤن سے استفسار کیا کہ جب ایسے واقعات ہو رہے تھے تو آپ کیا کر رہے تھے، جس پر اے سی اورنگی ٹاؤن نے کہا کہ میں انسان ہوں ایک وقت میں کیا کیا دیکھوں اور مجھے باقی کام بھی کرنے ہوتے ہیں، آپ ایک ایک کیس میں تین مرتبہ بلاتے ہیں۔

ممبر کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ یہ کام انسان ہی کرتے ہیں اسی لیے آپ کو رکھا ہے۔ دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ چیف سیکریٹری کو لکھیں کہ اے سی کو معطل کریں۔

ممبر کمیشن حسن بھروانا نے کہا کہ میں آپ کو گرفتار کروانا چاہ رہا تھا، میں بھی اے سی رہ چکا ہوں کبھی ایسے رویے کی جرات نہیں کی۔ ممبر کمیشن نے سعید غنی کو ہدایت کی کہ آپ اے سی کے اس رویے کی شکایت وزیراعلیٰ سندھ کو کریں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ یہ رویہ نامناسب ہے میں معذرت چاہتا ہوں، میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، انتخابات کو محفوظ کیوں نہیں بنایا گیا۔ ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں یہ کیس آپ ہی کی درخواست پر ہو رہا ہے، جس پر حافظ نعیم نے کہا کہ جی لیکن کیس میں تاخیر ہو رہی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اختیار نہیں کہ امیدوار کی جگہ یہ کیس کریں۔ تین یونین کونسل میں دوبارہ گنتی ہوئی، دو پیپلز پارٹی اور ایک جماعت اسلامی جیتی۔ یہ دوبارہ گنتی کی بات کرتے ہیں اور ہار جانے پر پھر الزام لگاتے ہیں۔ ہمارے لوگ کراچی سے سفر کرکے آتے ہیں، ہمارے لیے یہ عمل تکلیف دہ ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اب آپ کے آخری دلائل ہونے ہیں زیادہ وقت نہیں لگے گا، آپ کو کراچی سے بار بار نہیں بلائیں گے۔ کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close