سندھ

‘متعدد شناخت رکھنے والا اہم طالبان کمانڈر گرفتار’

جامعہ کراچی میں واقع آئی بی اے کے سوشل سائنسز کلب کے تحت ہونے والی کانفرنس ‘پولیٹک 2016’ سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل بلال اکبر نے کراچی آپریشن میں اپنی فورس کے ‘کامیاب کردار’ کو اجاگر کیا اور اس کے بعد بہت سے سوالات کا ‘دوستانہ’ ماحول میں جواب دیا۔

کانفرنس کے دیگر شرکاء میں سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کے زبیر حبیب اور صحافی ضرار کھوڑو شامل تھے، چونکہ اس موقع پر میڈیا کو مدعو نہیں کیا گیا تھا لہذا کانفرنس کے دوران ہونے والی گفتگو شرکاء کے توسط سے سامنے آئی.

تقریب کے شرکاء کے مطابق سندھ رینجرز کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘سیاسی جماعتوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن کے باعث جرائم کی شرح اپنی کم ترین سطح پر آگئی ہے’۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘کرمنل گینگز کو ختم کیا گیا ہے اور آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے باعث شہر کا امن لوٹ آیا ہے۔’

ڈی جی رینجرز کا مزید کہنا تھا کہ ‘حال ہی میں انھوں نے ایک اہم طالبان کمانڈر کو گرفتار کیا ہے جو 3 مختلف شناخت کے ساتھ کام کررہا تھا’۔

میجر جنرل بلال اکبر نے ‘مذکورہ طالبان کمانڈر کی گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ ہماری مؤثر انٹیلی جنس اور آپریشنل صلاحیت کا نتیجہ ہے’۔

تقریب کے شرکاء نے بتایا کہ ڈی جی رینجرز نے پروگرام کے دوران طالبان کمانڈر کے 2 نام داؤد محسود اور بلال محسود شیئر کیے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حساس اداروں سے بچنے کے لیے متعدد شناختیں استعمال کرتا تھا تاہم انھوں نے گرفتاری کے مقام کو ظاہر نہیں کیا۔

پروگرام کے شرکاء کے مطابق اُس وقت ایک دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب حاضرین میں سے ایک فرد نے ڈی جی رینجرز سے سوال کیا کہ آپ اتنا اچھا کام کر رہے ہیں، تو آپ خود حکومت کے انتظامات کیوں نہیں چلا لیتے؟ جس پر ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ ان کا کام امن و امن کا قیام ہے حکومت کرنا نہیں۔

ڈی جی رینجرز کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے آپ کے سوال پر افسوس ہوا، ہم یہاں ایک خاص مقصد کے تحت ہیں۔ ہمارا کام سیکیورٹی فراہم کرنا اور قانون کا نفاذ ہے، حکومت کرنا ہمارا کام نہیں ہے’۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close