دنیا

لاطینی امریکی ملک پیرو میں 30 روز کیلئے ایمرجنسی نافذ

ملک پیرو میں پُر تشدد مظاہروں کے باعث 30 روز کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

30 روز کی ایمرجنسی کا اعلان اس وقت سامنے آیا جب ایک جج نے رہائی کی سماعت سے قبل کاسٹیلو کو مزید 48 گھنٹے جیل میں رہنے کا حکم دے دیا۔

پیرو کے سابق صدر پیڈرو کاسٹیلو کی گزشتہ ہفتے کانگریس کو تحلیل کرنے اور حکم نامے کے ذریعے حکومت کرنے کی کوشش کرنے پر گرفتار ہونے کے بعد سے ملک گیر پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جس کے دوران اب تک سات افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

پچھلے ہفتے عدالت نے کاسٹیلو کو سات دن تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا تھا، اور انہیں رہا کیا جانا تھا، تاہم، استغاثہ نے ایک درخواست دائر کی کہ انہیں 18 ماہ تک حراست میں رکھا جائے۔

کیس کی سماعت کے موقع پر دفاعی وکلاء نے دلیل دی کہ انہیں سرکاری وکیل سے تمام دستاویزات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ عدالت نے نئی درخواست پر سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی اور کاسٹیلو کو مزید 48 گھنٹے تک حراست میں رہنے کا حکم بھی دیا۔

فیصلے پر سابق صدر انتہائی ناراض ہوگئے اور اس کا اظہار انہوں نے سماجی میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا، جہاں ان کا کہنات ھا کہ بہت ہو گیا! غصہ، تذلیل اور بدسلوکی جاری ہے۔ وہ بین الامریکن کمیشن برائے انسانی حقوق سے درخواست کریں گے کہ مدد کریں۔

موجودہ خاتون صدر کی حکومت نے صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ملک میں 30 روز کے لیئے ایمرجنسی نافذ کردی، جس کے دوران کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی ہوگی، جبکہ رات میں کرفیو بھی لگایا جاسکتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close