دنیا

یورپی یونین چھوڑنا سائنس کےلیےتباہ کن ہوگا

مشہور برطانوی سائنسدان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ نے برطانیہ کو یورپ میں شامل رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ سے علحیدگی ’برطانوی سائنس کے لیے‘ تباہی ہوگی۔

رائل سوسائٹی کے 150 اراکین کی جانب سے برطانوی اخبار ’دا ٹائمز‘ کو لکھے گئے خط میں دلیل دی گئی ہے کہ یورپ چھوڑنے سے تحقیق تباہ ہوجائے گی۔

پروفیسر ہاکنگ سمیت دیگر محققین کا کہنا ہے کہ کئی ذہین نوجوان سائنسدانوں کو یورپ سے بھرتی کیا جاتا ہے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ کی جانب سے اضافی امداد سے برطانیہ میں سائنس کو فائدہ ہوا ہے۔

وہ لکھتے ہیں کہ ’سب سے پہلی بات یہ ہے کہ امداد میں اضافے کے باعث مجموعی طور پر یورپ اور خصوصی طور پر برطانیہ میں سائنس کی سطح کافی بلند ہوئی ہے، کیونکہ ہمیں مسابقتی برتری حاصل ہے۔‘

دوسری بات یہ کہ اب ہم اپنے کئی بہترین تحقیق کار یورپ سے بھرتی کرتے ہیں، جس میں یورپی یونین کی گرانٹ حاصل کرنے والے کئی نوجوان بھی شامل ہیں اور وہ یہاں منتقل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں۔‘

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اِس صورتحال سے دیگر جگہوں پر موجود بہترین سائنسدانوں کو برطانیہ منتقل ہونے کا حوصلہ ملتا ہے۔

خط میں سوئزرلینڈ کی مثال دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ نقل و حمل کی آزادی پر پابندی اور یورپی یونین کو ادائیگی کے باوجود اس کی فنڈز تک محدود رسائی ہے جس کی وجہ سے نوجوان ٹیلنٹ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اسے کافی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

’ برطانیہ کے سائنسدانوں‘ کے ترجمان اور یونیورسٹی آف لندن کے سینٹ جارج ہسپتال سے تعلق رکھنے والے پروفیسر اینگوس ڈالگیلش کا کہنا ہے کہ ’یہ تحقیق کاروں کا ایک گروہ ہے، جو یورپی یونین سے بے دخلی کی بات کر رہا ہے۔‘

گذشتہ مہینے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں یقین ہے کہ یورپی یونین سے باہر جانا برطانیہ کے لیے اتنا برا نہیں ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے سامنے لوگوں کی بہت بڑی تعداد ہے، جنھیں لگتا ہے کہ اگر یورپی یونین سے ہمارا انخلا ہوجاتا ہے تو فنڈنگ اور تعاون کے لیے تباہ کن ہوگا۔ ہم اِس کی مکمل تردید کرتے ہیں۔‘

’حقیقت یہ ہے کہ ہم نے یورپ میں سرمایہ لگایا ہے، اُتنا ہمیں فائدہ نہیں ہوا۔ اگر ہم کوئی تبدیلی لاسکتے ہیں تو اُن پیسوں کے ذریعے سے ہی لاسکتے ہیں جو ہم بچائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close