دنیا

سعودی ناکہ بندی، یمن کو دنیا کے سب سے بڑے قحط کا سامنا

یمن:  سعودی عرب اور اس کے حلیف ملکوں نے یمن کی آبی، فضائی اور زمینی ناکہ بندی کر رکھی۔ جس کے باعث یمن کو دنیا کے سب سے بڑے قحط کا سامنا ہے۔ یمن میں بھوک کی شدت اور خوراک کی کمی کا یہ عالم ہے کہ ہر دس منٹ کے بعد ایک یمنی بچہ بھوک اور پیاس سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر زندگی کی بازی ہار رہا ہے، جبکہ سعودی عرب اپنی مرضی کی حکومت کے قیام کیلئے یمنیوں پہ خوراک اور حیات کے سارے راستے بند کئے ہوئے ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق انڈر سیکریٹری جنرل مارک لوکاک نے یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف اتحاد پر زور دیا کہ وہ یمن کی ناکہ بندی ختم کریں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یمن کے بارے میں بریفنگ دینے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مارک لوکاک کا کہنا تھا کہ انھوں نے کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ ‘جب تک یمن کی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی وہاں قحط ختم نہیں ہو گا۔’ انھوں نے مزید کہا کہ’یہ دنیا میں گذشتہ کئی دہائیوں میں سب سے بڑا قحط ہو گا جو دسیویں لاکھوں افراد کو متاثر کرے گا۔’ واضح رہے کہ سعودی فوجی اتحاد نے گذشتہ پیر کو یمن کے حوثیوں کی جانب سے ریاض پر داغے جانے والے میزائل کو ناکارہ بنانے کے بعد یمن کے تمام فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کو بند کر دیا تھا۔ سعودی فوجی اتحاد نے میزائل داغے جانے کو ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے ‘خطرناک پیش رفت’ قرار دیا تھا۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ یمن کی ناکہ بندی دراصل حوثیوں کو ہتھیاروں کا حصول روکنے کی کوشش ہے۔ رواں ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ اور ریڈ کراس نے یمن کی صورتِ حال کو ‘تباہ کن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یمن کے دسویں لاکھوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے جو امداد پہنچانے والے اداروں پر انحصار کرتے ہیں۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اس کی روکی جانے والی امداد میں ملیریا سے بچاؤ کی گولیاں بھی شامل تھیں جس سے نو لاکھ افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ70 لاکھ یمنی شہریوں کو قحط کا سامنا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close