دنیا

چاہ بہار بندرگاہ؛ افتتاحی تقریب میں ایرانی صدر کیساتھ حاصل بزنجو کی موجودگی بھارت کیلیے پیغام

اسلام آباد: چاہ بہار بندرگاہ کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ میرحاصل بزنجوکی ایرانی صدر حسن روحانی کیساتھ موجودگی پر پاکستان نے بھارت کو پیغام دے دیا۔ چاہ بہار بندرگاہ کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ میرحاصل بزنجوکی ایرانی صدر حسن روحانی کے پہلو میں موجودگی محض اتفاق نہیں تھا بلکہ وفاقی وزیر کو ایرانی صدرکیساتھ کھڑے ہونے کی دعوت دی گئی تھی جسے باقاعدہ منظم طورپر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ سینئر ایرانی سفارتکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ دن قبل جب ایران نے افتتاحی تقریب کے انعقاد کے سلسلے میں تیاریاں شروع کیں تو ایرانی حکومت نے پاکستان سے رابطہ کر کے وزارتی سطح کا وفد بھیجنے کی دعوت دی۔ تہران کی طرف سے نہ صرف باقاعدہ دعوت نامہ بھیجا گیا بلکہ تمام سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس بات کویقینی بنایا گیا کہ پاکستانی وفد تقریب میں شرکت کریگا۔ اس اقدام کا مقصد بڑا واضح تھا، تہران اسلام آباد کو پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ بھارت سمیت کسی بھی ملک کو چاہ بہاربندرگاہ پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی قطعی اجازت نہیں دیگا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان جس قریبی تعلق کا اظہار کیا گیا وہ اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آیا۔

تعلقات کی یہ صورتحال دو ہمسایہ ممالک کے درمیان شاندار تعاون کی طرف پیش رفت ہے جو اکثرو بیشتر اعتماد کی کمی اور بدگمانی پر لڑتے رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لانے کی ٹائمنگ ایسے وقت میں بہت اہمیت کی حامل ہے جب خطے میں حالیہ بعض ایشوز پر بہت اہم پیش رفت ہوئی ہے جیسے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف سعودی عرب کی زیرقیادت عسکری اتحاد میں شامل ہونا ہے جبکہ دوسری طرف ایران جو اس اتحاد کاحصہ نہیں ہے، سعودی عرب کا خطے میں اگلا ہدف بھی سمجھا جا رہا ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان اس راستے پر بہت احتیاط سے چل رہا ہے کیونکہ یہ ایشو ایران سے تعلقات کو خاطر خواہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ تاہم حالات کے برعکس اسلام آباد اور تہران اتنے قریب آ چکے ہیں تاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے نقطہ نظرکو سمجھ سکیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایران کوپختہ یقین دلایا ہے کہ اسلام آباد تہران کیخلاف کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔ تہران نہ فقط اسلام آباد کی اس یقین دہانی سے متفق ہوچکا ہے بلکہ جواباً عہد کیا ہے کہ وہ بھارت سمیت کسی علاقائی ملک کواجازت نہیں دیگا کہ وہ پاکستان کے مفادات کونشانہ بنائے۔

ایرانی سفارتکارنے بتایاکہ بھارت کے طرف سے چاہ بہاربندرگاہ سے متعلق کی جانیوالی تشریح کے برعکس ایران اسے گوادر بندرگاہ کے مقابل نہیں سمجھتا۔ چاہ بہاربندرگاہ کے افتتاح کے بعد بھارتی حکام اسے پاکستان کیخلاف بڑی اسٹریٹجک کامیابی کے طورپر پیش کر رہے ہیں لیکن سفارتی ذرائع اسے بھارت کی طرف سے نفسیاتی جنگ کا حصہ سمجھتے ہیں۔ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر پہلے ہی چاہ بہار اورگوارد کوایک دوسرے کی معاون بندرگاہیں قرار دے چکے ہیں جبکہ دونوں ممالک پہلے ہی اس معاملے ایک میمورنڈم پردستخط کر چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات راتوں رات استوار نہیں ہوئے بلکہ اسکے لیے دونوں اطراف سے کئی مہینوں کی سخت کوششیں شامل ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا دورہ ایران ان کوششوں کا نقطہ عروج تھا۔ سفارتی ذرائع کی مطابق یہ دورہ انتہائی شاندارتھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر دوطرفہ اور علاقائی تعلقات کومضبوط بنانے میں مدد ملی۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مہینوں میں ملٹری اورانٹیلی جنس تعاون بہت گہرے ہوئے ہیں، اب دونوں طرف کے سیکیورٹی حکام اکثرو بیشتر مختلف امورپر تبادلہ خیال کرتے نظر آتے ہیں جس کا کچھ عرصہ قبل کوئی امکان تک نہ تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close