دنیا

بابری مسجد یا رام مندر؟ نریندر مودی پر دباؤ بڑھ گیا

نئی دہلی:  بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ ’رام مندر’ کی تعمیر کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
پیر کو برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی مہم چلانے والے بااثر ہندو راہب نرتیا گوپال دا س نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے یہ مندر نریندر مودی کے دور میں تعمیر ہوجائے گا کیو نکہ اتر پردیش میں آئندہ برس ریاستی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور یہاں کا نتیجہ نریندر مودی کی ایوان بالا میں گرفت کا تعین کرے گا۔کیونکہ نریندر مودی کا معاشی اصلاحات کا ایجنڈا یہاں زیادہ کارگر نظر نہیں آتا۔
دوسری طرف اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سربراہ کیشف پرساد موریا نے حال ہی میں ایودھیا کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ انتخابی مہم میں بی جے پی کی حکمت عملی ترقی اور کرپشن کے خاتمے پر مبنی ہوگی۔ ہندو مندر کی تعمیر کا فیصلہ عدالت کرے گی، ہم تمام جمہوری اداروں کا احترام کرتے ہیں۔
انہو ں نے کہا میرا خیال ہے نریندر مودی اتر پردیش کے انتخابات میں ہر قیمت پر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ جانتے ہیں کہ مندر کی تعمیر ان کی ساکھ کے لیے تباہ کن ہوگی۔لیکن ممکن ہے مودی حکومت گائے ذبح کرنے پر پابندی جیسے دیگر اقدامات کرکے سخت گیر ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھے۔
واضح رہے ہندو روایات میں کہا جاتا ہے کہ ایودھیا رام کی جائے پیدائش ہے اور دائیں بازو کے ہندو رہنما اس مقام پر مندر کی تعمیر چاہتے ہیں جہاں بابری مسجد موجود تھی بی جے پی کے منشور میں بھی یہ موجود ہے کہ وہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مندر کی تعمیر کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔اب نریندر مودی اپنے دور اقتدار کا نصف حصہ مکمل کرنے والے ہیں، انہیں ووٹ دے کر کامیاب بنانے والی ہندو تنظیمیں چاہتی ہیں کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔
مودی سر کا رکے لیے اس حوالے سے کافی مشکل ہے، اگر وہ مندر کی تعمیر کا گرین سگنل دیتے ہیں تو اپنے حامیوں کو تو خوش کردیں گے لیکن ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوجائیں گے۔واضح رہے1992 میں جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا تو صرف ممبئی میں ایک ہزار افراد جان سے گئے تھے، جوابی حملوں میں مزید 257 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close