دنیا

’’خلائی سلطنت‘‘ کے پہلے سربراہ نے حلف اٹھالیا، شہریوں کا انتظار

ویانا: روسی سائنس دان ایشربیلی کو پہلی خلائی سلطنت ’’ایسگارڈیکا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایک خصوصی تقریب کے دوران روس سے تعلق رکھنے والے سائنس دان ایشربیلی کو آئندہ پانچ سال کےلیے ’اسپیس کنگڈم آف ایسگارڈیا‘ کا پہلا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔ روسی سائنس دان نے 200 کے قریب روسی ارب پتی کاروباری شخصیات اور سائنس دانوں کی موجودگی میں خلائی سلطنت کے اوّلین سربراہ کی حیثیت سے حلف اُٹھایا۔پہلی خلائی سلطنت المعروف ’ایسگارڈیا‘ کا سربراہ منتخب ہونے پر ایشربیلی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت سربراہ وہ زمین پر واقع مختلف ممالک اور خلائی سلطنت کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کریں گے اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے بھی درخواست دیں گے جب کہ ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے یہ خلائی ریاست اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرے گی۔
ایسگارڈیا کے پہلے سربراہ منتخب ہونے والے ایشر بیلی نے مزید کہا کہ ایک سائنس دان کی حیثیت سے وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ 25 برس کے اندر اندر خلائی سلطنت میں انسانوں کی آبادکاری ممکن ہوجائے گی جب کہ خلائی سلطنت کا شہری صرف وہی شخص بن سکے گا جو تخلیقی صلاحیت رکھتا ہو۔ ان کڑی شرائط کے باعث دنیا کے صرف 2 فیصد افراد ہی خلائی سلطنت کے شہری بن سکیں گے۔واضح رہے کہ خلائی سلطنت ایسگارڈیا فی الحال ایک مجوزہ منصوبہ ہے جس کے تحت خلاء میں انسانی بستیاں آباد کی جائیں گی۔ اس منصوبے کا آغاز 2016 میں ایگور ایشربیلی ہی نے کیا تھا جو روسی سائنسداں ہونے کے علاوہ ایک ارب پتی تاجر اور ’’ایئرو اسپیس انٹرنیشنل ریسرچ سینٹر‘‘ نامی ادارے کے بانی بھی ہیں۔دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ مستقبل قریب میں بھی ایسگارڈیا کا خلاء میں کوئی انسانی بستی بسانے کا کوئی واضح منصوبہ نہیں لیکن فی الوقت سارا زور اس بات پر ہے کہ اپنے ’’شہریوں‘‘ کے نام پر مختلف لوگوں کی ایک بڑی تعداد رجسٹر کروالی جائے تاکہ ایسگارڈیا کو ایک ’’ملک‘‘ کی حیثیت سے اقوامِ متحدہ کی رکنیت دلوائی جاسکے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close