دنیا

برطانوی وزير خارجہ کا سعودی عرب پر پراکسی جنگ کا الزام

بورس جانسن ان سیاست دانوں کے متعلق بات کر رہے ہیں جو سیاسی مفاد کے لیے مذہب کا غلط استعمال اور اسے توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چونکہ خطے میں مضبوط قیادت کا فقدان ہے اس لیے سعودی عرب اور ایران اپنے حق میں حمایت کے لیے اس طرح کی ہوا دیتے رہتے ہیں۔

لیکن برطانوی وزارت خارجہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اس کا اتحادی ہے اور سرحدوں کے تحفظ کے سلسلے میں اس کی جو کوششیں ہیں اس کی برطانیہ حمایت کرتا ہے۔

فوٹیج میں بورس جانسن کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ‘کچھ ایسے سیاست دان ہیں جو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ایک ہی مذہب کی مختلف شاخوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔’

ان کا کہنا ہے: ‘یہ خطے میں تمام بڑی سیاسی مشکلات میں سے ایک ہے۔ اور میری مشکل یہ ہے کہ ان ممالک کے خود کے پاس مضبوط قیادت کا فقدان ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں آپ کو ہمہ وقت پراکسی جنگ ملے گی۔’

برطانوی وزير خارجہ نے روم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایسے بڑے کرداروں کی کمی ہے جو اپنے شیعہ سنی گروپوں سے الگ ہٹ کر دیکھیں اور عوام کو ایک ساتھ لاسکیں۔

ان کا کہنا تھا: ‘یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب، ایران اور ہر کوئی بس اپنے نقطہ نظر کی حمایت کے لیے آواز اٹھاتا ہے اور پراکسی جنگ میں ملوث ہے۔’

اس طرح کے فوٹیج کا سامنے آنا برطانوی وزیر خارجہ کے لیے اگر شرمندگی کا باعث نہیں تو کم سے کم عجیب ضرور ہے۔

نامہ نگار کے مطابق بورس جانسن نے ایک بار پھر ایسی زبان استعمال کی ہے کہ ان کے سفارت کاروں کو اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔

یہ ویڈیو فوٹیج ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب برطانوی وزیر اعظم ٹریسا مے خلیجی ممالک کا دورہ کر کے واپس آئی ہیں جہاں انھوں نے سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور عمان کے رہنماؤں کے ساتھ عشائیے میں شامل ہوئی تھیں۔

برطانوی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا: ‘جیسا کہ وزیر خارجہ نے اتوار کو ہی واضح کر دیا تھا کہ، ہم سعودی عرب کے اتحادی ہیں اور سرحدوں کی سکیورٹی اور عوام کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ہم حمایت کرتے ہیں۔’

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close