دنیا

کیمیائی حملے کا واقعہ شامی حکومت کے خلاف سازش ہے، روس

نیویارک: روس نے شام کے صوبے ادلب کے جنوبی شہر خان شیخون پر کیمیائی حملے کے بارے میں اپنا مسودہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کر دیا۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب کے پریس سیکریٹری نے بتایا ہے کہ روس نے شام کے شہر خان  شیخون کے حادثے کے بارے میں سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں مغرب کی جانب سے جلد بازی میں اور حقائق پر توجہ دیئے بغیر پیش کی گئی قرارداد  پر شدید تنقید کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ماسکو نے اس سلسلے میں جو قرارداد پیش کی ہے کہ وہ پوری دقت کے ساتھ تیار کی گئی ہے اور اس کا مقصد حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے حقیقی تحقیقات انجام دینا ہے۔

خان شیخون کیمیائی حملے کا جائزہ لینے کے لئے سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس دہشت گردوں کے اصلی حامی ملکوں منجملہ برطانیہ، فرانس اور امریکا کی کوششوں سے منعقد ہوا جو شام کی حکومت کی مذمت کرنے کے لئے مغربی ملکوں کی مجوزہ قرارداد پر ووٹنگ کے بغیر ہی ختم ہو گیا۔

اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب ولادیمیر سافرونکوف نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے اصل ذمہ دار دہشت گرد عناصر ہیں- روسی نمائندے نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر کے شامی حکومت کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ہی دہشت گرد عناصر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے میں روز بروز گستاخ  ہوتے جا رہے ہیں اور انہیں ان کے اس جرم کی کوئی سزا بھی نہیں مل رہی ہے۔

روسی نمائندے نے کہا کہ شام کے صوبہ ادلب کے شہر خان شیخون کے حادثے پر موجودہ ہنگامہ محض شام کی حکومت پر حملہ کرنے کی ایک سازش ہے- ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروہ  اپنے بعض حامی ملکوں کی ہم آہنگی سے شامی حکومت کے خلاف فوجی اقدامات کا بہانہ تلاش کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں روسی نمائندے نے کہا کہ سابق امریکی صدر اوباما کے ذریعے دی گئی اس دھمکی کے بعد کہ اگر شام میں ریڈ لائن کو عبور کیا گیا اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو فوجی حملہ کیا جائے گا، دہشت گرد عناصر اس طرح کے کیمیائی حملے بار بار کر رہے ہیں اور ان کی ذمہ داری شامی حکومت پر عائد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد  عناصر ان حملوں کے ذریعے شامی حکومت کو بے اعتبار کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح شامی حکومت کے خلاف فوجی حملے کا بہانہ تلاش کیا جائے۔

روسی نمائندے نے اس بات کو بھی یاد دلایا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے ادارے نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ شام میں جبہۃ النصرہ اور داعش کے پاس مسٹرڈ اور سارین گیس جیسے کیمیائی مواد کے ذخائر موجود ہیں۔

اقوام متحدہ میں شام کے بھی نائب مندوب منذر منذر نے اس اجلاس میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری شامی حکومت پر عائد کرنے کے جھوٹے اور بے بنیاد دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت نے نوے سے زائد خطوط اقوام متحدہ کو ارسال کئے تھے جن میں موثق اطلاعات دی گئی تھیں کہ شام میں دہشت گردوں کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں اور انہوں نے دسیوں بار ان ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

شامی نمائندے نے کہا کہ ادلب کے شہر خان شیخون پر جس کیمیائی مواد سے حملہ کیا گیا ہے وہ ترکی کے ذریعے دہشت گردوں کو فراہم کیا گیا تھا- ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شام پر دو طرح کی جارحیت کی جا رہی ہے، ایک جارحیت سلامتی کونسل کے بعض ارکان کی جانب سے ہو رہی ہے اور دوسری جارحیت ان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے ذریعے ہو رہی ہے۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ دہشت گرد گروہ سلامتی کونسل کے بعض ارکان کے مفاد کے لئے ہی کام کر رہے ہیں اور ان کے مطیع و غلام ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کو شام کے صوبہ ادلب کے شہر خان شیخون پر کیمیائی حملے میں ایک سو سے زائد افراد جاں بحق اور چار سو دیگر زخمی ہو گئے تھے- یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ شام اور عراق میں دہشت گرد گروہوں نے عام شہریوں کے خلاف بارہا کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close