دنیا

عالمی عدالت نے حتمی فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی دینے سے روک دیا

دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے جج رونی ابراہم نے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت رکوانے سے متعلق کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ عالمی عدالت انصاف کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو پاکستانی اداروں نے حراست میں لیا ہے اور 25 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادیو کا معاملہ منظر عام پر لایا گیا لیکن بھارت نے کلبھوشن یادیو کو جاسوس ماننے سے انکار کیا اور اس وقت سے کلبھوشن یادیو کا معاملہ متنازع بنا ہوا ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے مطابق بھارت کی جانب سے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کے لئے متعدد درخواستیں کی گئیں لیکن پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ دہشت گرد تک قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی اور معاملہ پاکستان کی فوجی عدالت میں چلا گیا۔ پاکستان نے جنوری 2017 میں بھارت سے کلبھوشن کے معاملے میں رہنمائی مانگی اور کہا کہ قونصلر رسائی بھارت کے جواب سے منسلک ہے۔ پاکستانی عدالت نے اپریل میں کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی اور پاکستانی قوانین کے مطابق کلبھوشن یادیو کے پاس فیصلے کو چیلنج کرنے کے لئے 40 روز کا وقت تھا لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ انہوں نے اپیل کی یا نہیں۔

عالمی عدالت انصاف کے جج کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے لیکن کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے حوالے سے دونوں فریقین کی مختلف رائے سامنے آئی تاہم بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا اور عالمی عدالت صرف اسی صورت میں فیصلہ سنا سکتی ہے جب اختیار ثابت کیا جا سکے۔ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے کہا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہ دی جائے اور پاکستان میں کلبھوشن یادیو کی جان کو لاحق خطرات اور تحفظات دور کئے جائیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے اپنے ابتدائی فیصلے میں کہا کہ ویانا کنوینشن کے آرٹیکل 36 کے تحت جاسوس بھی دیگر گرفتار افراد کی حیثیت میں آتے ہیں اور بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی بھی ملنی چاہیئے اور کلبھوشن یادیو کو ویانا کنویشن کے تحت قیدیوں کو حاصل تمام حقوق ملنے چاہئیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت دینے کے خلاف بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا جس کی عوامی سماعت 15 مئی کو ہوئی تھی جس میں پاکستان نے کلبھوشن کیس سے متعلق عالمی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا تھا جب کہ بھارت نے کلبھوشن کی پھانسی رکوانے کی درخواست کی تھی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close