اسلام آباد

بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں احتجاج

اسلام آباد: اپوزیشن نے ملک بھر میں بالعموم اور کراچی میں بالخصوص بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کیا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ثابت کر سکتا ہوں کہ سندھ، کے پی اور بلوچستان میں سولہ، سولہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، پینتالیس فیصد عوام کو دوزخ کی آگ میں ڈالا گیا ہے، ملک کے پینتالیس فیصد علاقوں میں بجلی نہیں ہوگی تو لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعوی کوئی نہیں مانے گا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق توجہ دلاوٴ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے محمد کمال نے کہا کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ حکومت اور کے الیکٹرک کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے، جب چیف جسٹس کسی بات کا نوٹس لیتے ہیں تو حکومت کے پیٹ میں درد ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملے پر حکومت اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار نہ کرے، لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر توانائی کے وزیر کو معطل کیا جائے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے عبدالوسیم نے کہا کہ کراچی والوں سے بجلی کا بل فرنس آئل کے حساب سے لیا جا رہا ہے اور بجلی گیس سے پیدا کی جا رہی ہے، تقسیم کار کمپنی کی انتظامیہ آئندہ نومبر تک کا منافع وصول کر چکی ہے اور جاتے جاتے بھی پاکستان کو لوٹنا چاہتی ہے۔
شیخ صلاح الدین نے کہا کہ کراچی کے عوام سے بلوں کی مد میں 60 ارب روپے زیادہ لیے گئے، اس کے باوجود کراچی میں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، سنا ہے اب کے الیکٹرک کو ایک چینی کمپنی کو بیچا جا رہا ہے، کیا کے الیکٹرک سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

نکتہ اعتراض پر وفاقی وزیر شیخ آفتاب نے اعتراف کیا کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ واقعی بہت زیادہ ہے، کے الیکٹرک معاہدے کی شرائط پوری نہیں کر رہا ، کے الیکٹرک کو اپنے معاملات درست کرنا ہوں گے، نیپرا نے تین رکنی کمیٹی کراچی بھجوائی ہے، جو 14 اپریل کو واپس آ کر رپورٹ دے گی، قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس کراچی میں رکھا جائے، ارکان پارلیمنٹ خود کراچی جا کر صورتحال کا جائزہ لیں۔

اس سے قبل بجلی چوری اور لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ جہاں چوری نہیں ہوگی وہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی نہیں ہوگی، میرے حلقے میں آٹھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ یا میرے گھر کے فیڈر پر اگر بجلی چوری ہوگی تو لوڈشیڈنگ ہوگی، ایک فیصد بجلی چوری سے 12 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، بجلی چوری سےاس وقت ملک میں 100 سے سوا سو ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ ایوان بجلی چوری سے متعلق قرارداد منظور کرے، جس میں کہا جائے کہ جتنی بجلی چوری ہو حکومت ٹیکس یا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی بڑھائے، ایسی قرارداد آئے تو ہم ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کردیتے ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری جاوید اخلاص نے کہا کہ گرمی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نقصان دہ ہے، کےالیکٹرک سوئی سدرن کے واجبات ادا کردے تو گیس دینے کو تیار ہیں، کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کے معاملے پر رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں تلخی پیدا کرنا نہیں چاہتا، حکمرانوں کی دو دو گھنٹے کی تقریر سے فرق نہیں پڑے گا، تقریروں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، آج وہ حالات نہیں کہ چھوٹے صوبوں سے سوتیلا جیسا سلوک کریں، چوری کا ذکر کر کے لوڈشیڈنگ کرنے سے حکومت کی جان نہیں چھوٹے گی، سندھ اور بلوچستان کو چور کہا جاتا ہے، لاہور میں 85 فیصد بجلی کے صارفین انڈسٹری اور کمرشل ہیں۔ رپورٹ آئی ہے کہ لاہور میں بجلی کی چوری پیسکو، حیسکو اور کیسکو سے زیادہ ہے، چوری کے لاسز 8 فیصد بھی نہیں ہیں یہ لاسز ٹیکنیکل ہیں، بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں 50،50 سالہ پرانا اسٹرکچر ہے جس سے لاسز بڑھتے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ثابت کر سکتا ہوں کہ سندھ، کے پی اور بلوچستان میں 16 سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، 45 فیصد عوام کو دوزخ کی آگ میں ڈالا گیا ہے، 45 فیصد علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہو گی تو خاتمے کا دعوی کوئی نہیں مانے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close