دنیا

ایران بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کو برداشت نہیں کرے گا

تہران: ایران کے صدر نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے امریکا کی جانب سے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تو ایران ایسے اقدام کو ‘برداشت نہیں’ کرے گا۔ ایران کی سرکاری ویب سائٹ میں جاری تفصیلات کے مطابق حسن روحانی نے ترک صدر رجب طیب اردوگان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ٹرمپ کے اعلان کو ‘غلط، غیرقانونی، اشتعال انگیز اور نہایت خطرناک قرار دیا’۔
انھوں نے ترک صدر کی جانب سے معاملے پر لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے 13 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کے فیصلے پر اتفاق کیا۔ قبل ازیں حسن روحانی نے تہران میں حضرت محمد ﷺ جشن ولادت اور اسلامی اتحاد کے موضوع پر عالمی کانفرنس سے خطاب کیا جہاں انھوں نے امریکی فیصلے کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس میں سفارت خانہ منتقل کرنے کے فیصلے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ایران ‘اسلامی شعائر کی تقدیس کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا’۔ ایرانی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘مسلمان اس بڑے اقدام کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوجائیں’۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا قدم ‘کمزوری اور نااہلی’ کا نتیجہ ہے۔ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ‘اسلامی دنیا بلاشک اس قدم کے خلاف کھڑی ہوگی اور صہیونیوں کو اس عمل پر بڑا دھچکا لگے اور مقدس فلسطین آزاد ہوگا’۔
خیال رہے کہ ایران نے 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے اسرائیل کی مخالفت اور فلسطین کی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکزی محور بنا رکھا ہے۔ اس معاملے نے اس وقت سر اٹھانا شروع کردیا تھا جب یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ سعودی عرب کی جانب سے خطے میں ایران کے بڑھتے اثر ونفوذ کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل سے تعلقات بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران مسلم ممالک میں اتحاد کے لیے پرعزم ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close