Featuredسندھ

گزشتہ تین سالوں کے دوران تمام اضلاع میں جاری کردہ تمام ڈومیسائلز/پی آر سی سرٹیفکیٹس کی جانچ پڑتال کریں

کراچی: انھوں نے چیف سیکریٹری کو جعلی ڈومیسائل/پی آر سی سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے افسران/اہلکاروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تاکہ ان کو مثالی سزائیں دی جا سک

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تمام ڈویژنل کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ گزشتہ تین سالوں کے دوران تمام اضلاع میں جاری کردہ تمام ڈومیسائلز/پی آر سی سرٹیفکیٹس کی جانچ پڑتال کریں اور 60 دن کے اندر رپورٹ دیں تاکہ ڈومیسائل/پی آر سی کے غلط استعمال کے حوالے سے فیصلہ کیا جاسکے اور اس قسم کی پریکٹس کو روکا جاسکے۔

کابینہ نے صوبے کے رہائشیوں کیلیے مخصوص کوٹے کے برعکس وفاقی اور صوبائی تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں کیلیے صوبے کے غیر رہائشیوں کی جانب سے سندھ کے ڈومیسائل/پی آر سی سرٹیفکیٹ کے غلط استعمال کا معاملہ اٹھایا۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز نے ڈومیسائل /پی آر سی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ذمہ داری اے ڈی سیز /اے سیز کو سونپی ہے اور کوئی فیلڈ انکوائری نہیں کی جا رہی،مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ (پی آر سی) ایک مخصوص علاقے میں رہائش کی دستاویز ہے۔

یہ بھی پڑ ھیں : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا شادی ہالز کھولنے سے متعلق بڑا فیصلہ

مراد علی شاہ نے کابینہ کی منظوری سے ڈومیسائل اور پی آر سی کے قواعد کا جائزہ لینے اور ترامیم تجویز کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی میں وزیر ریونیو مخدوم محبوب ، وزیر آبپاشی جام خان شورو ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شامل ہیں۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ ڈومیسائلز/پی آر سی کا ڈیٹا بیس تیار کرے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ’’اسکول کلسٹرنگ پالیسی‘‘ پیش کی جس کے تحت جغرافیائی طور پر پڑوسی ایک دوسرے سے جڑے اسکولوں کا ایک گروہ جو ایک مخصوص علاقے میں کام کر رہا ہے اور مشترکہ سرگرمیوں کی خاصیت رکھتا ہے۔

وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ سندھ میں اسکول مختلف کیٹیگریز میں پھیلے ہوئے ہیں جیسے پرائمری ، مڈل ، ایلیمنٹری ، ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول۔ دیہی علاقوں کے بیشتر پرائمری اسکول زبوں حال ہیں ، دو کمروں اور ایک ٹیچر پر مشتمل ا سکول ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ کلسٹرنگ کے ذریعے ان آئسولیٹڈ اسکولوں کومستحکم بنانے کے لیے ایک طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی اور وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ ا سکول سے باہر بچوں کا تفصیلی سروے کریں اور انھیں اسکول واپس لانے کے لیے اقدامات کریں۔

کابینہ نے پرائمری سے ایلیمنٹری تک اسکولوں کی اپ گریڈیشن پالیسی کی بھی منظوری دی، سندھ کابینہ نے کافی غور و خوض کے بعد سندھ منزل سکون اتھارٹی قانون کے قیام کی منظوری دی جس کا مقصد ماڈل قبرستانوں اور قبرستانوں کے قیام ، انتظام اور ان کو منظم کرنا ہے۔

قبرستانوں میں تدفین کی رینج 45 ہزار تا 1 لاکھ روپے تک ہے۔ ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے سندھ منزلِ سکون اتھارٹی بل 2021 کے مسودے کی منظوری دی اور اسے اسمبلی میں بھیج دیا۔

محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہینڈز اور ایم ای آر ایف کے ساتھ معاہدے میں مزید 6 ماہ کی توسیع کردی۔کابینہ نے سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے سال 22-2021 کے 410.102 ملین روپے کے بجٹ کی منظوری دی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close