بلوچستان

پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والے آمریت کی خوشنودی کر رہے ہیں، حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ جس پارلیمنٹ کی قدر ومنزلت، وقار اور بالادستی کے لئے ہمارے اکابرین نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں، اس پہ لعنت بھیجنے والوں کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ لوگ جمہوری کہلانے کے لائق نہیں۔ تھرڈ ایمپائر کی انگلی کے اشارے پر سیاست کرنے والے ملک میں آمریت کی چھتری تلے آئے ہیں، جنہیں کندھوں پر بٹھا کر اقتدار میں لایا گیا۔ آج وہی جلسوں میں کھڑے ہو کر اس نظام پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ موجودہ دور میں پارلیمانی نظام ہی قوموں کی فلاح و بہبود کا ضامن ہے۔ صوبے کے معاملات کو سیاسی جدوجہد سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام پارٹی کے بانی رہنماء ملک عبدالعلی کاکڑ مرحوم کی آٹھویں برسی کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ ملک میں وفاقی سطح پر ایسی کوئی پارٹی اپنا وجود نہیں رکھتی، جس سے خیر کی توقع کی جاسکے۔

حاجی لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ آمروں اور جعلی انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ میں آنے والوں کو اس کی بالادستی سے غرض نہیں۔ انہیں اقتدار صرف ذاتی مراعات کے حصول کے لئے سونپی گئی ہیں۔ تاکہ وہ قوتیں آسانی سے صوبوں کے وسائل کی لوٹ مار کر سکیں، جو انہیں اقتدار میں لائے ہیں۔ بلوچستان میں میڈیا کو مکمل طور پر بلیک آؤٹ رکھا گیا ہے۔ یہاں خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے، مگر میڈیا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تبصرے ہو رہے ہوتے ہیں۔ بحیثیت محکوم اقوام کے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کے قاتل اور قصور میں معصوم بچی کے ساتھ زیادتی جیسے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ مگر ان واقعات کے ملزم کا کھوج لگانے والی میڈیا کی کیا یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ یہاں قتل ہونے والی ماں بیٹی، پولیس اہلکاروں، ہزارہ برادری، بلوچ اور پشتون کے قتل عام میں ملوث عناصر کا کھوج لگائے۔؟ ہمارے افراد کے قتل میں ملوث عناصر کی گرفتاری ریاست کی ذمہ داری ہے اور جب تک ہمارے افراد کے قاتل گرفتار نہیں کئے جاتے، ہم ریاست کو اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close