اسلام آباد

بھارتی رویہ نیکی کر دریا میں ڈال کے مصداق، واویلا غیر ضروری ہے، دفتر خارجہ

پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی اہل خانہ سے ملاقات سے متعلق بھارت کے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے بعد بھارتی واویلا انتہائی غیر ضروری ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس اور دہشت گرد ہے اور ان کی اہل خانہ سے ملاقات کو دو طرفہ بہتر تعلقات کیلیے استعمال کیا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، یہ ملاقات صرف ایک ماں اور بیٹے یا خاوند اور بیوی سے ملاقات تھی، جس کا وقت 30 منٹ تھا مگر اہل خانہ کی درخواست پر 10 منٹ بڑھائے گئے جب کہ اس ملاقات کے مقصد کی کامیابی یہ ہے کلبھوشن کی بیوی اور والدہ نے دفتر خارجہ اور پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اہلخانہ اور کلبھوشن نے 40 منٹ انگریزی میں بات چیت کی، میراٹھی میں بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی تھی جب کہ مہمانوں کو عزت و احترام کیساتھ ٹریٹ کیا گیا اور لباس تبدیل کروانے کا مقصد سیکیوٹی چیک تھا، جوتے واپس نہ کرنے پر کلبھوشن کی بیوی اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی رویے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ نیکی کر دریا میں ڈال جب کہ سشما سوراج کو وزیر خارجہ کی جانب سے جواب دیا جائے گا۔ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بھارت کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور اگر بھارت کسی اقدام کو سراہ نہیں سکتا تو کم از کم پاکستان کے اس اچھے فعل کو تسلیم کرے جب کہ پاکستان نے کسی سے کچھ بھی نہیں چھپایا، بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں نے 24 دسمبر کو میڈیا کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا، 24 گھنٹے بعد بھارتی واویلا انتہائی غیر ضروری ہے، بھارتی میڈیا اپنے ایجنڈے پر رپورٹنگ کر رہا ہے لیکن پاکستانی میڈیا نے ذمہ دارانہ کوریج کی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کام کرنے دیا جائے، پاکستان دو مراحل میں 298 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرے گا اور اس حوالے سے بھارتی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر ہماری پوزیشن بہت واضح ہے جب کہ امریکا نےایف 16 بیچنے سے انکار نہیں کیا اور نہ کوئی پابندی لگائی۔ واضح رہے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات کو پاکستانی چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات کو بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close