اسلام آباد

توہین عدالت کیس؛ نہال ہاشمی کی جگہ میں ہوتا توشرم سے مرگیا ہوتا، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے توہین عدالت ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نہال ہاشمی کی جگہ میں ہوتا تو اب تک شرم سے مرگیا ہوتا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت نہال ہاشمی نے عدالت کے روبرو کہا کہ میں عدالت کے رحم وکرم پرہوں، چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو مخاطب کرکے استفسار کیا کہ کیا آپ کی باتوں کے بعد رحم کے لئے کیس چلاسکتے ہیں، کیا آپ نے جو باتیں کیں وہ اپنی ذات کے لئے کہہ سکتے ہیں۔

نہال ہاشمی نے چیف جسٹس کو کہا کہ میں نے یہ باتیں عدالت کے لئے نہیں کیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے پھر دیکھ لیتے ہیں یہ کس نے کیں، کمرہ عدالت میں نہال ہاشمی کی ویڈیو پھر سے چلوانے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے عدالت عظمی کو گالیاں دیں، بتائیے آپ نے اتنی گندی گالیاں کسے دیں۔ جس پر نہال ہاشمی نے پھر کہا کہ کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ عدالت کو نہیں کہا۔ نہال ہاشمی کی بات پرجسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کون سیاسی کیس سن رہا تھا۔

چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سزا کاٹ کرباہر نکل کر اس نے یہ بات کی، جھوٹ بول کر نہال ہاشمی اسپتال میں رہا، میں نے نہال ہاشمی کے اسپتال جانے پرکوئی کارروائی نہیں کی، اس نے جو محفلیں جمائیں وہ سب ہمیں پتہ ہے، ججوں کو گالی دے کر کرپٹ کہا گیا۔ ابھی بھی عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے معاملے پر مختلف بارزسے معاونت مانگتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کل میرا بچہ پکڑاگیا تو اس کا فیصلہ وکلا سے کراؤں گا، وکلاء ہی فیصلہ کریں کہ اس معاملے کا کیا کرنا ہے، وکلاء کہیں گے کہ معاف کردیں تو معاف کرنے کا بھی ظرف ہے۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔

واضح رہے کہ نہال ہاشمی رواں برس توہین عدالت پرایک ماہ کی قید بھگت چکے ہیں جب کہ وہ ہر قسم کے سرکاری عہدے کے لئے نااہل بھی قرار دیئے جاچکے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close