اسلام آباد

نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ کل سنایا جائیگا

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ 

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ریفرنسز پر فیصلہ سنائیں گے جب کہ نواز شریف خود بھی عدالت جائیں گے اور اس سلسلے میں وہ لاہور سے اسلام آباد بھی پہنچ گئے۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف اسلام آباد میں وکلاء سے قانونی امور پر اور سینئر رہنماؤں سے سیاسی مشاورت کریں گے۔

العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، سابق وزیراعظم مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔

ایون فیلڈ میں سزا کے بعد نواز شریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا، احتساب عدالت نمبر ایک میں 70 میں سے65 پیشیوں پر مریم نواز میاں نواز شریف کے ساتھ تھیں۔

احتساب عدالت نے مختلف اوقات میں نوازشریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا، جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 20 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا۔

احتساب عدالت ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ پہلے ہی سنا چکی ہے جس میں نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کردیا۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا، عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب کو تحقیقات کا حکم دیا۔

8 ستمبر 2017 کو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنسز بنائے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز ، ہل میٹلز اسٹیبلشمنٹ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز تیار کیے گئے، 19 اکتوبر2017 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد ہوئی۔

20 اکتوبر2017 احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد کی اور حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دیا گیا۔

نیب کا الزام

نیب کا الزام ہے کہ نواز شریف نے وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمیٰ کے دور میں حسن اور حسین نواز کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائیں اور اس دوران بچے زیر کفالت تھے۔

شریف خاندان کا مؤقف

شریف خاندان نے مؤقف اپنایا کہ قطری سرمایہ کاری سے العزیزیہ اسٹیل ملز خریدی گئی اور حسن نواز کو بھی کاروبار کے لیے سرمایہ قطری نے فراہم کیا، جس کی بنیاد پر فلیگ شپ کمپنی بنائی گئی اور تمام جائیداد یں بچوں کے نام ہیں اور نواز شریف کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔

فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ پر بنایا گیا، استغاثہ ان کے خلاف ثبوت لانے میں ناکام ہوگیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close