اسلام آباد

نگراں اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنا غیر آئینی ہے

سینیٹ کے اجلاس میں اِس معاملے پر بحث کے دوران وزیرِ قانون زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ اِن نگراں اداروں کا انتظامی کنٹرول وزارتوں کو دینا نئی بات نہیں اِس سے پہلے کے ادوار میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ اُنھوں نے گذشتہ چند حکومتوں کے دوران ایسی منتقلیوں کی مثالیں پیش کرتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کے نگراں ادارے پیمرا کی مثال پیش کی جو وزارت کے ماتحت کام کرتا آ رہا ہے۔

اِس پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ پھر بھی اگر یہ ٹرانسفرز کرنے تھے تو آئین کے تحت مشترکہ مفادات کونسل سے اجازت لینا لازمی تھا۔

سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا یہ اقدام ایسا ہے کہ ‘شکاری کو تلور کی نگرانی’ کی ذمہ داری دے دی جائے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مقدمے کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اُسے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کالعدم قرار دے دیا تھا اور اگر یہ معاملہ بھی عدالت جائے گا تو اِس کا بھی یہی فیصلہ ہوگا۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان کو بتایا کہ یہ معاملہ تمام نگراں اداروں کا نہیں بلکہ صرف نیپرا کا ہے کیونکہ خاص لوگوں کو مطلوبہ اہداف حاصل کرنے ہیں اور خاص سولر پاور پلاٹ کو چودہ روپے یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کرنے کی اجازت دلانی ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے مطابق معاملہ صرف ایک سولر پاور پلانٹ نہیں بلکہ نندی پور جیسے کئی اور منصوبوں کو نوازنا ہے اور کام پورا ہو جانے پر اِنھیں واپس کیبنٹ ڈویژن کو دے دیا جائے گا۔

اِس کا جواب دیتے ہوئے حکمراں جماعت کے سینیٹر عبدالقیوم نے ایوان کو بتایا کہ ایکٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اداروں میں تعیناتی کے لیے اقرباپروری نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ادارے کے سربراہ کا ریٹائرڈ فوجی ہونے کا مطلب اُس کی نااہلی نہیں ہونا چاہیے۔

حکمراں جماعت کے ہی سینیٹر مشاہداللہ خان نے بتایا کہ اِس حکم کے ذریعے جو ادارے وزیرِ اعظم کے براہ راست ماتحت تھے اُنھیں اب وزارتوں کے ماتحت کر دیا گیا تو اختیارات کم ہوئے ہیں بڑھائے نہیں گئے۔

اِس سے قبل سینیٹر طاہر مشہدی کی تحریک التوا پر سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس کے چیئر مین سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ مرکزی بینک نے اپنے پانچ مخلتف شعبہ جات کو لاہور منتقل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

آٹھ اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے پر کمیشن کی رپورٹ سے متعلق سینیٹر شیری رحمان کی منظور شدہ تحریکِ التوا پر آج بحث نہیں ہوسکی البتہ اِس پر جمعرات کے روز اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد ایوان کی منظوری سے بحث کی جائے گی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close