خیبر پختونخواہ

یونیورسٹی پر حملے کی ایف آئی آر درج، ملک میں سوگ

چارسدہ کے تھانہ سرڈھیری کے ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یونیورسٹی پر حملے کی ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ سرڈھیری کی مدعیت میں محکمۂ انسداد دہشت گردی مردان میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، پولیس پر حملے، املاک کو نقصان پہنچانے اور اسحلے رکھنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

باچا خان یونیورسٹی پر بدھ کی صبح مسلح شدت پسندوں کے حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ فوج کے آپریشن میں چار دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا۔ اس موقعے پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

چارسدہ کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلعے کے تمام تعلیمی ادارے 31 جنوری تک بند رہیں گے۔

اس سے قبل پاکستان کے فوجی حکام کا کہناتھا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور حملہ آوروں کے حوالے سے کافی معلومات ملی ہیں تاہم اس کے بارے میں بعد میں آگاہ کیا جائےگا۔

فوج کے محکمہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجودہ نے بدھ کی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گرد اسلحے سے لیس تھے۔ انھوں نے بتایا کہ آرمی چیف کی سربراہی میں پشاور کور کمانڈر ہیڈکواٹر میں بریفنگ ہوئی آپریشن اور حملے کا جائزہ لیا گیا اور کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

’45 منٹ کے اندر تمام فورسز متحرک تھیں اور انھیں محدود کیا گیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو نقصان اس سے بھی بہت زیادہ ہو سکتا تھا۔‘

’یہ حملہ آور کون تھے، کہاں سے آئے، کس نے انھیں تیار کیا، کس نے ان کی مدد کی اور کس نےانھیں بھیجا، کس نے حملہ کروایا اس تمام کے بارے میں کافی معلومات ہمارے پاس اکھٹی ہوچکی ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس پر ابھی مزید کام ہورہا ہے کہ حساس معلومات ہیں۔ آگے چل کر ان کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیراعظم محمد نواز شریف نے چارسدہ حملے کے بعد آرمی چیف کو ٹیلی فون کر کے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائےگا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم دہشت گردی کے ساتھ جنگ میں ہمارے ساتھ ہے۔

انھوں نے علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے حملے کے بعد فوج کے فوری ردِ عمل کی تعریف کی۔

خیال رہے کہ پشاور میں ہی دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں طلبا اور عملے کے ارکان سمیت 140 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close