پنجاب

لاپتہ ہونے والی 4 بہنوں پر کیا بیتی؟ اہم انکشافات

لاہور: بازیابی سے قبل بچیوں پر کیا بیتی؟ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے اہم انکشافات بیان کردئیے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہورشارق جمال خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تیس اکتیس جولائی کی رات چاروں بچیاں ناراض ہوکرگھرسےنکلیں، اورنج ٹرین پر بیٹھ کر گلشن راوی اسٹاپ اُترگئیں،اسی دوران بچیوں کے ہمسائے عمر فاروق سے ان کا سامنا ہوا، عمر فاروق نے چاروں بچیوں کو واپس لے جانے کی کوشش کی۔

شارق جمال نے انکشاف کیا کہ گلشن راوی اسٹاپ پر چنگ چی رکشہ ڈرائیور قاسم اور اس کے ساتھی کافی دیر تک بچیوں کو گھماتے رہے، رات تین بجے بچیوں نے مزاحمت کی اور پنڈی اسٹاپ پر اتر گئیں، بعد ازاں بہلا پھسلا کر رکشہ ڈرائیو چاروں بچوں کو اپنےگھربا گڑیاں چوک لے گیا، جہاں قاسم نے لڑکیوں کے زیر استعمال موبائل فون کی سم توڑ دی۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ اسی دوران قاسم شہزاد نامی شخص سے بچیوں کو فروخت کرنے سے متعلق ڈیل کرتا رہا،اگلےروز قاسم بچیوں کو شہزاد کےگھرنزد چوک یتیم خانہ لے گیا، ایک اور دو اگست کی رات ملزمان قاسم،شہزاد بچیاں لے کرساہیوال چلے گئے، جہاں قاسم نےلڑکیوں کونعیم شہزاد عرف سونو کےحوالےکیا۔

شارق جمال نے بتایا کہ قاسم نے مکروہ دھندے کی نیت سےلڑکیوں کو آصف کے گھر رکھوایا، ملزم قاسم نے ایک لڑکی کوایک لاکھ کے عوض بیچ بھی دیا تھا۔

آج تھانہ ہنجروال پولیس ساہیوال سے بازیاب چار بچیوں کو لے کرعدالت پہنچی اور مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا ، والدین بھی کچہری پہنچے، اسی دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، بچیوں نے والدین کو دیکھ کرروتے ہوئے کہا ہم نے اپنے گھر جانا ہے کسی اورجگہ نہیں جانا۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بچیوں سے متعلق کیس میں میڈیا کی ذمے دارانہ کوریج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے بڑی ذمہ داری کیساتھ اس کیس کو کور کیا، میڈیا اس عمل پر زبردست داد وتحسین کا مستحق ہے۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close