سندھ

12 مئی: جلسے سے خطاب پر متحدہ قائد پر مقدمہ

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے 12 مئی کو مزار قائد پر منعقد کی جانے والی ریلی میں ریاستی اداروں کے خلاف خطاب کرنے پر پولیس نے متحدہ قائد اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ادھر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور متعدد پارٹی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی اور ریاست کے خلاف مجرمانہ سازشیں کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کی مذمت کی ہے۔

بریگیڈ تھانے کے ایس ایچ او غلام بنی آفریدی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ریاست کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں رکن قومی اسمبلی فاروق ستار، رؤف صدیقی، خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل، کراچی کیلئے نامزد میئر وسیم اختر اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر نمبر 96/2016 درج کی گئی ہے۔

پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں پر مذکورہ ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 120 بی، 121، 123، 123 اے اور 109 جبکہ 7 اے ٹی اے اور ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہے۔

ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم رہنماؤں نے شاہراہ قائدین پر مزار قائد کے سامنے 12 مئی کو ایک ریلی منعقد کی تھی۔

ایس ایچ او نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ ریلی حکومت سندھ کی اجازت کے بغیر نکالی گئی تھی۔

مذکورہ ریلی سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے لندن سے ٹیلی فونک خطاب کیا تھا جبکہ اس دوران لاوڈ اسپیکر کا بھی استعمال کیا گیا جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ الطاف حسین نے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، پارٹی رہنماؤں، رابطہ کمیٹی کے اراکین اور دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے سربراہان کو دھمکیاں دیں اور ان پر بے بنیاد الزامات لگائے جس کا مقصد پارٹی کارکنوں کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ بیانات سے دہشت گردوں اور پاکستان مخالف قوتوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔

پولیس نے ایف آئی آر کے ذریعے ایم کیو ایم کے قائد پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

اس میں ایم کیو ایم کے قائد پر مزید الزام لگایا گیا کہ انھوں ںے اپنے خطاب کے ذریعے پارٹی کے کارکنوں کو پاکستان کی خود مختاری، پاک فوج کے خلاف لڑائی کے لیے اُکسایا ہے تاکہ پاکستان مخالف قوتوں کو مدد فراہم کی جاسکے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایم کیو ایم کی مذکورہ ریلی میں 1000 سے 1200 افراد نے شرکت کی تھی۔

ایم کیو ایم کا رد عمل

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے پولیس کی جانب سے الطاف حسین اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی مذمت کی ہے۔

ایم کیو ایم کے مزکر نائن زیرو سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے پارٹی کے ایک کارکن کی ہلاکت پر 12 مئی کو مزار قائد کے سامنے ریلی کا انعقاد کیا تھا جس کا مقصد پارٹی کے لاپتہ کیے جانے والے کارکنوں کے معاملے کی نشاندہی کرنا اور ان سے اظہار یکجہتی کرنا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close