سندھ

درس گاہ سے مقتل تک

بینظیربھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی بیٹی اورانکی سیاسی جانشین تھیں۔

 – تعلیم –

آپ 21 جون 1953 کو کراچی میں پیداہوئیں۔ ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول کراچی، راولپنڈی کانونٹ اور کانونٹ آف جیسز اینڈ میری (مری) میں حاصل کی۔

سن 1973 میں انہوں نے برطانیہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے گرایجویشن کیا اوراس کے بعد آکسفورڈ یونیویرسٹی سے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔

سیاست

محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کی تاریخ کی پہلی اورواحد خاتون وزیراعظم ہیں اورآپ دو مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پرفائزرہی ہیں۔

سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کے بعد آپ نے ضیا الحق کی آمریت کے خلاف طویل جدوجہد کی اور ملک میں جمہوریت کو بحال کرنے کے لئے بے پناہ کاوشیں کی تھیں۔

آپ پہلی بار دو دوسمبر 1988 کو وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئیں تاہم محض بیس ماہ کی قلیل مدت کے بعد چھ اگست 1990 کو اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے کرپشن کے الزامات کے تحت آپ کی حکومت ختم کردی تھی۔

دوسری مرتبہ 19 اکتوبر 1993 میں آپ وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن اس باربھی آپ کی حکومت کرپشن کے الزامات کے سبب 5 نومبر 1996 کو صدرفاروق لغاری نے آپ کی حکومت کو ختم کرکے اسمبلیاں تحلیل کردیں تھیں۔

آپ کے دورِ حکومت میں آپ کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کو انکی رہائش گاہ کے سامنے قتل کردیا گیا تھا اوران کے قاتل آج بھی دنیا کے سامنے نہیں لائے جاسکے۔

سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف کی حکومت کے دوران انہوں نے دبئی میں جلا وطنی اختیارکئے رکھی۔

 – میثاقِ جمہوریت –

14مئی 2006 کو لندن میں بینظیربھٹو اور نواز شریف میثاقِ جمہوریت پر دستخط کئے جس کے تحت پاکستان میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حکومت ختم کرنے کے لئے جدود جہد شروع کی گئی۔

18اکتوبر2007 کو بینظیربھٹو ساڑھے آٹھ سال کی جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس آئیں اور کراچی ایئرپورٹ پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا، ان کے استقبالی قافلے پردوخوفناک خودکش حملے ہوئے جن میں 150 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تاہم بینظیربھٹواس حملے میں محفوظ رہیں۔

27دسمبر2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے آخری عوامی جلسے سے خطاب کیا اس موقع پر عوام کی کثیرتعداد موجود تھی۔

خطاب کے بعد جلسہ گاہ سے باہر نکلتے ہوئے اپنے کارکنان سے اظہارِ یکجہتی کے لئے وہ گاڑی کی سن روف سے باہرنکلیں اور اس موقع پرایک نامعلوم شخص نے انہیں گولی کا نشانہ بنایا اوراس کے ساتھ ہی ان کی گاڑی سے محض چند قدم کے فاصلے پر ایک خود کش حملہ ہوا۔

بینظیربھٹوکو راولپنڈی جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

بینظیربھٹوکولاڑکانہ کے سے ملحقہ علاقے نوڈیرومیں ان کے والد ذوالفقارعلی بھٹو کے مزار میں دفن کیا گیا۔

ہرسال ان کی برسی پر ملک کے کونے کونے سے کارکنان جمع ہوتے ہیں اورمحترمہ بینظیر بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت ایک وصیت کے تحت ان کے جواں سال بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے سپرد کردی گئی اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کو پیپلزپارٹی کا شریک چیئرمین مقرر کردیا گیا جو کہ جنرل پرویز مشرف کے استعفے کے بعد صدرپاکستان کے منصب پر بھی فائز ہوئے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close